اسلام آباد(نیوزڈیسک)ن لیگ کی لنکا آخری وقت پر کس نے ڈھائی؟ وہ کون تھے جنہوں نے وعدہ کرنے کے بعد بھی ن لیگ کو ووٹ نہ دیا اور صادق سنجرانی کامیاب ہوگئے، چونکا دینے والے انکشافات، تفصیلات کے مطابق معروف صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے دعویٰ کیا ہے کہ آکری وقت میں ن لیگ کے اپنے اتحادیوں نے ہی اس کو دھوکہ دیا اور ووٹ دینے کا فیصلہ بدل لیا انہوں نے دعویٰ کیا کہ ممکنہ طورپر ن لیگ کو ووٹ دینے کا وعدہ کرکے پھرنے والوں میں ایم کیو ایم اور فاٹا کے سینیٹرز شامل ہیں
جنہوں نے آخری وقت میں ن لیگ کا ساتھ چھوڑ کر اپوزیشن کے امیدوار صادق سنجرانی کو ووٹ دے کر چیئرمین سینٹ منتخب کروانے میں اہم ترین کردار اداکیا تاہم سہیل وڑائچ نے کہا کہ ان کے خیال میں ن لیگ کے کسی سینیٹر نے صادق سنجرانی کو ووٹ نہیں دیا ہوگا۔قبل ازیں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے چیئرمین سینٹ کے عہدے کا حلف اُٹھالیا ہے، حیرت انگیز طورپر چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے لئے صادق سنجرانی نے 57ووٹ جبکہ ان کے مدمقابل راجہ ظفر الحق نے صرف 46ووٹ حاصل کئے ،اس انتخاب کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ مقابلہ انتہائی کانٹے دار ہوگا جبکہ نتیجہ اس کے بالکل برعکس ہی نکلا ، صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بننے کے لئے 52ووٹوں کی ضرورت تھی جبکہ انہوں نے مطلوبہ تعداد سے بھی 5ووٹ زیادہ حاصل کئے اس طرح حکمران جماعت کے امیدوار راجہ ظفرالحق کو سرپرائز شکست کا سامناکرنا پڑ گیا،چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا الیکشن مقررہ وقت پر شروع ہوا ، جس میں حکمران جماعت ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے متفقہ امیدوار برائے چیئرمین سینٹ راجہ ظفر الحق اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے عثمان کاکڑ جبکہ پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے چیئرمین سینٹ کیلئے صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے سلیم مانڈوی والا مدمقابل تھے۔پریذائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب رضا نے سینٹ الیکشن کنڈکٹ کروائے جبکہ پہلا ووٹ حافظ عبدالکریم نے ڈالا۔ پولنگ ختم ہونے کے بعد گنتی کے عمل میں حکمران جماعت ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے متفقہ امیدوار برائے چیئرمین سینٹ راجہ ظفر الحق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اور پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں کے متفقہ امیدوار صادق سنجرانی جو کہ چیئرمین سینٹ کی سیٹ کیلئے امیدوار تھے نے میدان مار لیا ہے۔