لاہور (نیوز ڈیسک) ایک موقر قومی اخبار میں نامور صحافی ملک الطاف حسین کی تحریر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان پاکستانی کی تاریخ کے چند ایماندار لیڈروں میں سے ایک ہے مگر سیاست کے موجودہ شیطانی کھیل کو سمجھ کر سیاست کے شعبدہ بازوں کی ہر چال کا جواب سیاست سے دینا شاید اس کے لئے تھوڑا مشکل تھا اور اب تک اس کمزوری کے حوالے سے ان کا مذاق اڑایا جاتا، انہیں سیاست سیکھنے کے مشورے دیے جاتے مگر موجودہ سینٹ چیئرمین کے انتخاب میں عمران خان نے اپنے سینیٹرز وزیراعلیٰ بلوچستان کو دے کر کمال کر دیا۔
نامور صحافی ملک الطاف حسین لکھتے ہیں کہ اگر خان نے یہ فیصلہ خود کیا ہے تو کمال کیا ہے کیونکہ اس سے خان نے کچھ پانا ہی ہے کھونا کچھ نہیں ہے۔ اس فیصلے کے اتنے دور رس نتائج ہیں کہ شاید پی ٹی آئی کو ابھی اس کا اندازہ ہی نہیں۔ بلوچستان وہ صوبہ ہے جہاں موجودہ بڑی سیاسی پارٹیوں میں سے کسی کی بھی جڑیں نہیں ہیں اور نا ہی آج تک کسی سیاسی جماعت نے وہاں کوئی ایسی کوشش کی ہے جس سے وہاں کے لوگوں کے دلوں میں اپنا پن پیدا کیا جا سکے۔ انھوں نے بس اپنے اپنے سردار بانٹ رکھے ہیں بس جب ن والوں کا کوئی دوست سردار جیت گیا تو ان کی حکومت اگر زرداری کا کوئی یار جیت گیا تو اس کی حکومت۔ عوام سے نا کسی کو ہمدردی تھی نا ہے۔ ایسے حالات میں خان نے کے پی اور پنجاب سے جیتے ہوئے سینیٹر بلوچستان کے حوالے کرکے بلوچ عوام کو یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان پر حکومت کرنے کا جتنا کسی اور کا حق ہے اتنا ہی بلوچوں کا بھی ہے۔ یہ تو اس موو کا ایک پہلو ہے اب آتے ہیں اصل سیاست پے۔ اپنے سے بڑے اور طاقتور دشمن کو شکست دینے کے لیے طاقت سے زیادہ حکمت کی ضرورت ہے جو مجھے خان میں پہلی مرتبہ نظر آئی۔ انہوں نے مزید لکھا کہ خان نے اپنے سیاسی مخالفین کو انہی کی بچھائی ہوئی بساط میں الجھا کر ایک منجھے ہوئے سیاستدان کا کردار ادا کیا۔ اس ایک موو سے خان نے ایک تیر سے تین شکار کیے ہیں۔ پہلا زرداری کی بلوچستان میں کی گئی انویسٹمنٹ کو خاک میں ملا کر اپنے حق میں لے آنا۔
دوم یہ کہ ایک محروم چھوٹے صوبے کے عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنانا۔ تیسرا ن لیگ کے لیے آسانی سے جیتا جانے والا الیکشن نہایت پیچیدہ کر دینا۔انہوں نے لکھا کہ مجھے لگتا ہے اب زرداری اپنی ساری ڈرامے بازی کو ڈوبتا دیکھ کر خود اسی گروپ میں آئے گا اور ہو سکتا ہے رضاربانی کی قسمت دوبارہ ساتھ دے جائے۔ کچھ بھی ہو خان کی اس موو نے سیاسی تماش بینوں میں ہلچل مچا دی ہے اب یا تو چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین سینٹ بلوچستان سے ہو گا اور یا زرداری کی ساری انویسٹمنٹ مٹی ہو جائے گی۔ اور بالآخر زرداری اور نواز شریف کو پھر بھائی بھائی بننا پڑے گا۔