لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کسی کو اپنی جیب سے چائے نہیں پلاتے وہ 55 لاکھ سرکاری خزانے میں کیسے جمع کروائیں گے۔ واضح رہے کہ عدالت نے شہباز شریف کو اشتہارات پر خرچ ہونے والے 55 لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کروانے کا حکم دیا تھا،
اس پر سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ شہباز شریف کسی کو اپنی جیب سے چائے نہیں پلاتے وہ 55 لاکھ روپے سرکاری خزانے میں کہاں سے جمع کرائیں گے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف خود کہتے تھے کہ ہمارے والد غریب تھے اورہم مزدور آدمی ہیں اس لیے وہ پچپن لاکھ کہاں سے جمع کرائیں گے۔سینئر صحافی نے کہا کہ رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ شہباز شریف کے بارے میں خبریں آ رہی تھی کہ انہوں نے 22بلین اشتہارات پر لگائے تو چیف جسٹس کو چاہیے کہ 55لاکھ نہیں شہباز شریف سے اشتہارات پر خرچ ہونے والی پوری رقم لیں اور ان سے پوچھیں کہ یہ آپ کے ذاتی پیسے تھے جو اپنے پسندیدہ میڈیا گروپس میں اشتہارات کے نام پر دیے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جمعرات کو حکومتی اشتہارات یا پبلسٹی پر آنے والے خرچ کے حوالے سے از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔سماعت میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے استفسار پر شعبہ اطلاعات پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اخباروں میں شہباز شریف کی تصویر کے ساتھ چھپنے والے ایک حالیہ اشتہار پر 55 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔صوبائی سیکرٹری اطلاعات نے عدالت کو بتایا کہ اس اشتہار کا مقصد عوام الناس کو ان ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے حوالے سے مطلع کرنا تھا جو حکومت نے گذشتہ پانچ سالوں کے دوران مکمل کیے۔اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ ایسا اشتہار جس سے وزیر اعلیٰ کی ذاتی تشہیر ہوئی ہو اس کا بوجھ قومی خزانے پر نہیں ڈالنا چاہیے لہٰذا اس پر خرچ ہونے والی رقم قومی خزانے کو لوٹائی جائے۔ سماعت کے موقع پر شعبہ اطلاعات پنجاب نے اعلیٰ عدالت کو بتایا کہ میڈیا میں حکومتی اشتہارات کی مہم پر ایک ماہ میں 120 ملین روپے خرچ کیے گئے۔