اتوار‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2024 

یوم خواتین 2018ء، حکومت پنجاب نے خواتین کے حقوق کے تحفظ میں خاطرخواہ اقدامات کیے ہیں، انہیں بااختیار بنانے کیلئے شہباز شریف نے کون کون سے منصوبے شروع کرائے؟

datetime 7  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

8مارچ دنیا بھر میں خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی خواتین میں اس دن کو منانے کے حوالے سے کافی پر جوش رجحان پایا جاتا ہے اس دن کو خواتین کے نام سے نسبت کر دینا اور ان کے حقوق کو عوام الناس میں اجاگر کرنے کے لئے سیمینار منعقد کروانے کے ساتھ ساتھ ہمارا اولین فرض بنتا ہے کہ ان حقوق کو نہ صر ف سمجھیں بلکہ اس ایک تاریخ کے گزر جانے کے بعد بھی ان کی پاسداری کریں تاکہ معاشرے میں عورت کو وہ مقام دیا جا سکے جسکی وہ حقدار ہے۔

حکومت پنجاب کی جانب سے بھی عورتوں تک انکے حقوق کی مکمل فراہمی کے لئے دن رات کاوشیں کی جارہی ہیں خادم پنجاب کی جانب سے عورتوں کے حقوق کے تحفظ میں ایسے خاطر خواہ اقدامات کئے گئے ہیں جن کی نظیر نہیں ملتی۔۔خادم پنجاب کی ویژن کے مطابق عورتوں کو با اختیار بنانے کے لئے پیف کی جانب سے 85000 طالبات کو 4 ارب کے اسکالرشپ سے نوازا ہ گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ پیف نے 100000 سے زائد طالبات کو تعلیمی واؤچرز سے بھی نوازا ہے۔57 نئے گرلز کالجوں کی تعمیر شروع کی گئی ہے، جس میں سے 51 مکمل ہو چکے ہیں۔لینڈ ریونیو لاء کے قوانین میں ترمیم کے مطابق، خواتین لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم خواتین کو وراثت کے حصول کے لئے شفافیت اور آسان سہولیات فراہم کرتا ہے۔پنجاب میں خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کا قانون 2016 نافذ کیا جا چکا ہے تا کہ ہماری خواتین کو معاشرے میں تحفظ فراہم کیا جا سکے۔پنجاب کمیشن آن سٹیٹس آف ویمنایکٹ 2014 برائے خواتین کا نفاذ اور پی سی ایس ڈبلیو کو قائم کیا گیا ہے۔ 2012 میں خواتین کو ہراساں کرنے کی روک تھام کو فروغ دینے کیلئے قانون نافذ کیا گیا اور وفاقی محتسب کے دفتر کا قیام عمل میں لایا گیا۔گھریلو ورکرز پالیسی 17 دسمبر، 2015 کی کابینہ کی طرف سے منظوری دی گئی ہے۔10 ضلعوں میں فیملی کورٹ کے کمپلیکسز کی تعمیر شروع کی گئی ہے۔صوبے میں 709 پولیس اسٹیشنوں میں سے 680 پولیس اسٹیشنوں میں خواتین کی مدد کی ڈیسک قائم کی گئیں۔

خواتین ترقیاتی ڈپارٹمنٹ نے پنجاب بھر میں 16 ورکنگ ویمن ہاسٹل تشکیل دئیے ہیں جبکہ گزشتہ دو سالوں میں 5000 خواتین نے ان سے فائدہ حاصل کیا ہے۔183 ہر سال خواتین ایکسپو کا انعقاد کروایا جاتا ہے جہاں زندگی کے مختلف شعبوں کے متعلق خواتین کو مدد فراہم کی جاتی ہے۔ہر ضلع میں عورتوں کے لئے بزنس سہولت مرکز قائم کئے گئے ہیں۔تمام اضلاع میں کام کرنے والے خواتین کے ہاسٹلز بنائے گئے ہیں۔PVTC کی طرف سے 12000 خواتین کو تربیت دی گئی ہے۔  عورتوں میں خود روزگار کے فروغ میں انہیں ہنر مند بنانے کیلئےTEVTA کی طرف سے 12000 سے زائدخواتین کی

تربیت دی گئی ہے۔1000 گھریلو اورڈے کئیر کی ملازمین کو WDD کے ذریعہ تربیت دی گئی ہے۔14740 دیہی خواتین کو پنجاب سکیم ڈویلپمنٹ فنڈ (پی ایس ڈی ایف) کی طرف سے تربیت دی گئی ہے.۔183 3070 دیہی خواتین کو لائیو اسٹاک اور پولٹری کے بارے میں ویٹرنری تربیت دی گئی ہے۔480218 خواتین کوچیف منسٹر خود کار روزگار اسکیم کے ذریعے 2.2 ارب کا کاروباری قرضہ دیا جا چکا ہے۔183دیہی خواتین کو 6000 بیل اور 6000 بھیڑ / بکری دی گئی ہیں تاکہ وہ ان سے روزگار کما سکیں جبکہ عوامی شعبے میں خواتین کا کوٹہ 5222 سے 15 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے۔

خواتین کی ملازمت کے لئے عمر کی حد 3 سال تک چھوٹ دی گئی ہے۔اس کے علاوہ بھی حکومتی سطح پر خواتین کو باشعر اور مستحکم بنانے کیلئے خصوصی اقدامات بھی کئے گئے ہیں۔پنجاب فلاحی نمائندگی ایکٹ 2014 کے تحت پنجاب حکومت نے وفاقی جمہوریہ (گورنمنٹ) کے اداروں میں فیصلہ سازی کی پوزیشن پر خواتین کو کم سے کم 33 فیصد شامل کرنے کے لئے پنجاب فلاحی نمائند گی ایکٹ 2014 منظور کیا۔تعلیم کاشعبہ میں 50000 طالبات زیور تعلیم پروگرام کے تحت 1000 روپے کا ماہانہ وظیفہ حاصل کر رہی ہیں۔ 6.5بلین پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ (پیف) 130,028 طالبات میں تقسیم کیا جا چکا ہے۔5,50000 سے زائد خواتین ٹیوٹا، پی ایس ڈی ایف، پی وی ٹی سی اورمختلف ویمن ڈیویلپمنٹ پروگرامز کے تحت تربیت حاصل کر رہی ہیں۔

738 گرلز اسکولوں کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔سوشل سیکٹر خواتین کو نمایاں حیثیت دلانے کیلئے اصلاحات لاگو کی گئی ہیں جن میں 16فیملی کورٹ کمپلیکس کی تعمیر و تشکیل۔ڈویژن کی سطح پر خواتین کی کپیسٹی بلڈنگ کے لئے 3663 خواتین کونسلرز کی بھرتی۔پنجاب کے دور افتادہ علاقوں میں رہنے والی حاملہ خواتین کے لئے 427 ایمبولینسز ”محفوظ ماں ایمبولینس سروس” کے تحت فراہی۔ ”خادم پنجاب خود کار روزگار اسکیم” کے تحت 8,36,200 خواتین میں 18 بلین روپے کے بلا سود قرضوں تقسیم۔پنجاب میں کام کرنے والی خواتین کی سہولت کے لئے 102 ڈے کئیر سنٹرزکی تشکیل۔ 202 خواتین ا سپیسفک کیریئر کونسلنگ سینٹرز کی تشکیل۔سوشل سیکٹر اصلاحات کے تحت خواتین میں تقریبا 200000 مویشیوں کی تقسیم۔

اسٹریٹجک اصلاحات کے تحت خواتین کی فلاح و بہبود کیلء اور حفاظت کیلئے پنجاب اسمبلی نے فروری 2016 میں خواتین پر تشدد کے خلاف پنجاب پروٹیکشن آف ویمن ایکٹ کو منظور کیا۔ مارچ، 2017 کو ملتان میں جنوبی ایشیا کے پہلے وائلنس اگینسٹ ویمن سینٹر کا افتتاح کیا گیا. VAWC کے آغاز کے بعدخواتین کے گھریلو تشدد، ہراساں کرنے، اور زیادتی سے متعلقہ1545 مقدمات کوچلایا جا رہا ہے۔خواتین کے لئے سفر(آمد و رفت)کے مسائل کو حل کرنے کے لئے’’ویمن آن ویلز پروگرام‘‘ متعارف کروایا گیا ہے جس کے تحت 3000خواتین کی تربیت بھی کی جا چکی ہے۔۔بلاشبہ ان اقدامات سے خواتین کیلئے آسانیوں کا ایک جہاں پیدا ہوگا خادم اعلیٰ کی انتھک محنت اور شبانہ روز کاوشوں سے یہ منصوبے مکمل ہو سکے ہیں۔۔امید کی جا سکتی ہے کہ آنے والے دور میں خواتین کو مزید کامیابیاں، خود مختاری اور استحکام نصیب کرے آمین۔
بلاگ سبطِ حیدر

موضوعات:



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…