اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کے سربراہ فاروق ستار نے کنوینر شپ کے معاملے پر الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کر دیا ، فاروق ستار کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارٹی کے اندرونی معاملے کو الیکشن کمیشن نہیں سن سکتا ،کنور نوید کی درخواست مسترد کی جائیں،یہ معاملہ پارٹی آئین کے مطابق حل ہونا ہے۔ ہماری استدعا منظور کر کے درخواست مسترد کی جائے،
فاروق ستار کے وکیل بابر ستار نے کیس کی سماعت کے دوران دلائل دیئے کہ خالد مقبول صدیقی منتخب کنوینر نہیں ،انہوں نے کوئی پارٹی انتخابات نہیں کرائے،رابطہ کمیٹی نے تقرریاں کیں ، خالد مقبول صدیقی کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی جنرل ورکرز کا اجلاس بلانے کا اختیار رابطہ کمیٹی کے پاس ہے۔پارٹی کنوینیئر اور ڈپٹی کنوینر کے پاس جنرل ورکرز اجلاس بلانے کا اختیار نہیں۔فاروق ستار نے کس قانون کے تحت رابطہ کمیٹی کے اراکین کو اجلاس نہ بلانے کا نوٹس جاری کیا،95 فیصد لوگ رابطہ کمیٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینر شپ سے متعلق کیس کی سماعت ( آج ) تک ملتوی کر دی ،خالد مقبول صدیقی کے وکیل فروغ نسیم( آج) بھی پنے دلائل جاری رکھیں گے۔ جمعرات کو الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم کنوینئیر شپ کے معاملہ پر سماعتچیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں 4 رکنی بینچ نے کی فاروق ستار کے وکیل بابر ستار نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر دی ،بابر ستار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کہا کہ پہلے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کا تعین ہو جائے پھر ہم جواب پر دلائل دیں گے۔ خالد مقبول صدیقی کے وکیل فروغ نسیم بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے فروغ نسیم نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید کی درخواستیں ایک جیسی ہیں۔ بابر ستار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا درخواست سننے کا اختیار نہیں۔ فروغ نسیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار ہے دلائل دے سکتا ہوں۔
بابر ستار نے کہا کہ انٹرا پارٹی تنازعہ اور اندرونی معاملات میں الیکشن کمیشن مداخلت نہیں کر سکتا۔الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے انتخابات کرانا ہے ، قانونی سوال یہ ہے کہ کیا یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے ،مقامی حکومتوں کے الیکشن کیلئے آئین میں ترمیم کر کے الیکشن کمیشن کواختیار دیا گیا،پارٹی آئین میں ایسے تنازعات کا حل موجود ہے ، آئین میں الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں سے متعلق اختیار نہیں دیا گیا ،قانون میں سیاسی جماعتوں سے متعلق شقیں موجود ہیں ،
قانون میں بھی الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں کے اندرونی معاملے میں مداخلت کا اختیار نہیں ،فاروق ستار منتخب کنوینئر ہیں۔ خالد مقبول صدیقی کبھی منتخب نہیں ہوئے۔ انٹرا پارٹی الیکشن کے بغیر تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ میری استدعا ہے کہ الیکشن کمیشن اس کیس کو نہیں سن سکتا۔ایم کیو ایم کی جنرل اسمبلی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا۔اس فیصلے کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن کا شیڈول جاری ہوا اور الیکشن ہوئے۔ ممبر کمیشن عبدلغفار سومرو نے کہا کہ آپ نے بہت جگہوں پر پارٹی سربراہ کے اختیارات کا ذکر کیا۔اگر پارٹی سربراہ نہ رہنے کے سوال اٹھ رہے ہوں تو پھر پارٹی آئین کیا کہتا ہے۔
بابر ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے آئین کے مطابق کنوینیر کی غیر موجودگی میں سینیئر ڈپٹی کنوینئیر قائم مقام کنوینئیر کے فرائض انجام دے سکتا ہے۔ایم کیو ایم کے کنوینئیر فاروق ستار اس سارے عرصے میں موجود رہے ،پارٹی آئین کے تحت رابطہ کمیٹی کی دو تہائی اکثریت سے فیصلے ہوں گے۔پارٹی آئین کے مطابق انٹراپارٹی انتخابات کی مدت چار سال ہے۔یہ کہتے ہیں کہ چار سال سے قبل انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کروا سکتے۔کئی وجوہات کی بنا پر 3،3 ماہ بعد بھی انٹراپارٹی انتخابات کرائے گئے۔
جنرل ورکر اسمبلی کے پاس اختیار ہے کہ انٹرا پارٹی انتخابات کروا سکے،پچھلے آٹھ سال میں ہم نے پانچ انٹرا پارٹی انتخابات کروائے ہیں،پارٹی کی یہ پریکٹس رہی ہے اور الیکشن کمیشن نے وہ نوٹیفائی بھی کیے ہیں۔گیارہ فروری کو انٹرا پارٹی انتخابات کا فیصلہ ورکرز اسمبلی نے کیا۔بارہ فروری کو پارٹی ہیڈ فاروق ستار نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا۔پندرہ فروری کو انٹرا پارٹی انتخابات کا شیڈول تیار ہوا۔اٹھارہ فروری کو انٹرا پارٹی انتخابات ہویے جس میں دس ہزار کے لگ بھگ کارکنان شریک ہوئے۔انیس فروری کو ہم نے انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج الیکشن کمیشن میں جمع کروایے۔
ہم نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی ہے کہ سات روز میں اس کا نوٹیفیکیشن جاری کرے۔فاروق ستارکے وکیل بابر ستار کی طرف سے کنور نوید جمیل کی طرف سے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خط کی تفصیل پیش کی گئی، بابر ستار نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے 26 ارکان کی حمایت کا دعوی کیاگیا،خالد مقبول صدیقی منتخب کنوینر نہیں ،انہوں نے کوئی پارٹی انتخابات نہیں کرائے،رابطہ کمیٹی نے تقرریاں کیں ،بابر ستار نے سینیٹ کے معاملے پر رابطہ کمیٹی کی حاضری شیٹ بھی پیش کی بابر ستار نے کہا کہ حاضری لسٹ اور ان کے منٹس میں تضاد ہے اظہار احمد خان ،حیدر عباس رضوی کراچی میں نہیں تھیاا ن کی حاضری لگائی گئی ،
بیرسٹر سیف کے دستخط ہیں اور وہ کراچی میں نہیں تھے،ان کے پاس دو تہائی اکثریت بھی موجود نہیں ، سکائپ اور واٹس اپ کی دستاویز بھی قابل قبول نہیں ،وسیم اختر اور نعیم صدیقی کمیٹی کے کمیٹی رکن نہیں ان کی بھی دستخط موجود ہیں ،ممبر کمیشن عبدالغفار سومرو نے کہا کہ سینٹ الیکشن کے ٹکٹ کس نے جاری کیے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی نے ٹکٹ جاری کیے۔ممبر سندھ نے استفسار کیا کہ کیا کسی اور نے بھی ایم کیو ایم امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے۔۔فروغ نسیم نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی کے علاوہ کسی اور نے ٹکٹ جاری نہیں کیے چودہ لوگوں کو ٹکٹ دئیے گئے نو نے کاغزات نامزدگی واپس لیے،
فاروق ستار کے وکیل بابر ستار نے دلائلدیتے ہوئے بتایا کہ انٹرا پارٹی انتخابات عوام اور میڈیا کے سامنے ہوئے۔انٹرا پارٹی انتخابات ایم کیو ایم کے الیکشن کمشنر نے قانون کے مطابق کروائے۔۔ فروغ نسیمنے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات ان کے خود ساختہ الیکشن کمشنر نے کروائے ، بابر ستار نے کہا کہ کہا گیا کہ 11فروری کو ڈاکٹر فاروق ستار کو سبکدوش کیا گیا ہے۔ جب انہیں معلوم ہوا کہ انتخابات جنرل ورکرز کا اجلاس 9 فروری کو ہو چکا تو کہا گیا کہ فاروق ستار کو 7 فروری سے نکالا گیا۔چیف الیکشن کمشنر سردار رضا نے کہا کہ کیا پارٹی آئین میں قبل از وقت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی گنجائش موجود ہے۔
بابر ستارنے کہا کہ پارٹی آئین میں واضح ہے کہ ہنگامی اور نا گزیر حالات میں انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں۔ فاروق ستار کے وکیل بابر ستار کے دلائل مکمل ہو نے پر فروغ نسیم نے دلائل کا آغاز کر تے ہوئے کہا کہ پارٹی جنرل ورکرز کا اجلاس بلانے کا اختیار رابطہ کمیٹی کے پاس ہے۔پارٹی کنوینیئر اور ڈپٹی کنوینیئر کے پاس جنرل ورکرز اجلاس بلانے کا اختیار نہیں۔فاروق ستار نے کس قانون کے تحت رابطہ کمیٹی کے اراکین کو اجلاس نہ بلانے کا نوٹس جاری کیا۔فاروق ستار نے بطور آمر نوٹس جاری کیے ،ممبر کمیشن عبدالغفار سومرو نے کہا کہ اگر پارٹی کنوینیئر اجلاس نہیں بلائے گا تو پھر کون بلا سکتا ہے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے پاس اجلاس بلانے کا اختیار ہے۔95 فیصد لوگ رابطہ کمیٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینیئر شپ سے متعلق کیس کی سماعت ( آج ) تک ملتوی کر دی ،خالد مقبول صدیقی کے وکیل فروغ نسیم(آج ) بھی پنے دلائل جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب فاروق ستا رکی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی درخواست میں موقف اختیا ر کیا گیا ہے کہ پارٹی کے اندرونی معاملے کو الیکشن کمیشن نہیں سن سکتا۔کنور نوید کی درخواست مسترد کی جائیں،الیکشن کمیشن کا پارٹی اندرونی معاملے میں مداخلت کا اختیار نہیں۔ سپریم کورٹ بھی الیکشن کمیشن کے اختیار سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے۔دونوں درخواستیں پارٹی کے اندرونی تنازعے سے متعلق ہیں۔یہ معاملہ پارٹی آئین کے مطابق حل ہونا ہے۔ ہماری استدعا منظور کر کے درخواست مسترد کی جائے۔آئین کے آرٹیکل 218 اور 220 میں الیکشن کمیشن کے اختیارات واضح ہیں۔