لاہور (این این آئی ) سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے نومبر میں وارننگ موصول ہوئی جبکہ پاکستان کی جانب سے ایک ہفتے قبل بھاگ دوڑ شروع کی گئی ،پاکستان کی خارجہ پالیسی میں جس قدر خلا ء ہے اس کی دنیا کے کسی اور ملک میں مثال نہیں ملتی ،اگر حکومت کابل سے باہمی تعلقات کو بہتر رکھتی تو واشنگٹن سے تعلق خود بخود ٹھیک رہتے ۔
لاہور لٹریری فیسٹول میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہاکہ امریکہ ہر الزام پاکستان پر عائد کر دیتا ہے ،کیا امریکہ میں میں معاشی بد حالی کا ذمہ دار پاکستان ہے ، کیا افغانستان میں دہشتگردی پاکستان کرا رہا ہے ۔ افغانستان کو 45ارب ڈالر مل رہا ہے جس میں سے صرف700ملین سویلین حکومت کے پاس جاتے ہیں جبکہ باقی تمام پیسہ ملٹری اکاؤنٹ میں جاتا ہے کیا انہوں نے باڈر سکیورٹی کے لئے انتظامات کئے گئے ہیں ۔پاکستان نے اپنی طرف ایک ہزار پوسٹیں بنائی ہیں جبکہ افغانستان کی جانب سے 200پوسٹیں بھی نہیں بنائی گئیں ۔ پاکستان ہمیشہ کہتا ہے کہ مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان مستحکم ہواور وہاں امن قائم ہو ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت سے تعلقات مینج نہیں ہو سکے ، حکومت کو واشنگٹن کی بجائے کابل سے باہمی تعلقات بڑھانے چاہئیں تھے اور جہاں سے پیپلز پارٹی نے انہیں چھوڑا تھاوہیں سے آگے بڑھانے چاہئیں تھے۔ حکومت نے اشرف غنی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا اگر اس کے کابل سے تعلقا ت بہتر ہوتے تو واشنگٹن اور ٹرمپ سے خود بخود بہتر ہو سکتے تھے۔حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ لاہور خطے میں ثقافت کا دارالحکومت ہے یہاں اس طرح کے فیسٹول ہونے چاہئیں اس سے پاکستان کا سوفٹ امیج دنیا بھر میں اجاگر ہوگا ۔