کراچی(سی پی پی) کراچی کے نالوں میں انسانی صحت کے لیے خطرناک کیمیکل ملا فضلہ بہانے والی 70 سے زائد فیکٹریوں کے مالکان فراہمی ونکاسی آب کمیشن کے سامنے پیش ہوگئے جب کہ کمیشن نے فیکٹری کا معائنہ نہ کرانے پر 6 فیکٹری مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دی دیا۔سندھ میں فراہمی ونکاسی آب کمیشن کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی جس سلسلے میں 70 سے زائد فیکٹریوں کے مالکان کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔کمیشن نے 77 فیکٹریوں کو معائنہ کرانے کے لیے نوٹس جاری کیے تھے لیکن 6 فیکٹریوں نے نوٹسز کے باوجود مجسٹریٹس کو فیکٹری میں داخلے کی اجازت نہیں دی تھی۔
سندھ واٹر کمیشن نے فیکٹری مالکان پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے 6 فیکٹریوں کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جب کہ کمیشن کا کہنا تھا کہ ان 6 فیکٹریوں نے اگلی بار بھی مزاحمت کی تو سخت کارروائی کریں گے۔دوران سماعت دیگر 70 فیکٹریوں کے مالکان نے کمیشن سے غیر مشروط معافی مانگی اور کمیشن کو معائنے میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالنے کی یقین دہانی کرائی جس پر ان کی معافی قبول کرلی گئی۔فیکٹری مالکان کا کہنا تھا کہ ہم نے مجسٹریٹس کو فیکٹری میں داخلے سے منع نہیں کیا، کمیشن کے نام پر پولیس اور سیپا حکام ہراساں کررہے ہیں، ہم مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں، سیپا حکام نے پہلے کوئی نوٹس نہیں دیا۔ایس ایس پی غربی نے واٹر کمیشن کے سامنے پیش ہوکر بتایا کہ انہوں نے مجسٹریٹس کو پولیس کی نفری فراہم کی تھی۔کمیشن نے تمام فیکٹریوں کا پولیس نفری کے ساتھ معائنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جو فیکٹری معائنے میں رکاوٹ بنے کارروائی کریں۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر آغا مقصود بھی کمشین کے سامنے پیش ہوئے جس پر کمیشن نے ان پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ بھی معلوم نہیں کہ حیدرآباد کا کوئی ماسٹر پلان ہے بھی یا نہیں۔کمیشن کا کہنا تھا کہ آج کراچی کے جو حالات ہیں یہ سب آپ لوگوں کی مہربانی سے ہے، پینے کا پانی نہیں، شہر میں 20 ,20 منزلہ عمارتیں بنارہے ہیں، کراچی اور حیدرآباد کو مکمل تباہ کردیا گیا۔
کبھی غور کیا کہ کراچی کا کوئی ماسٹر پلان نہیں؟ کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر)امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ لوگ کراچی کو تباہ کرتے جارہے ہیں، نالوں پر تعمیرات ہوچکیں، شہر کو تباہ کردیا گیا ہے، آپ نے کراچی کی شکل ہی بدل دی۔ جسٹس(ر)امیر ہانی مسلم نے کہا کہ مقدمات ختم کرنے کااختیارکمیشن کونہیں۔فیکٹری مالکان نے کہا کہ فیکٹریوں کے معائنے کیلئے کوئی ضابطہ اخلاق بنایاجائے،پولیس اورسے حکام کوہراساں کرنے سے روکاجائے ۔
ان کا کہناتھا کہ سائٹ ایسوسی ایشن کے نمائندوں کومعائنے میں شامل کیا جائے۔کمیشن نے ڈائریکٹر ایس بی سی اے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایک اینٹ رکھنے پر آپ انسپکٹر پہنچ جاتا ہے، نالوں پر تعینات کیسے ہوگئیں؟ سب کچھ آپ لوگوں کی ناک کے نیچے ہورہا ہے، کراچی کے بعد حیدرآباد کو بھی تباہ کیا جا رہا ہے، ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی خود کو قانون سیبالاتر بنارہا ہے، حکم دیں گیکہ ماسٹرپلان پرعمل تک تمام عمارتوں اور ہاسنگ اسکیموں پر کام روک دیاجائے۔