اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

اسلام آباد سے ڈیڑھ سال قبل اغواء ہونے والی دو طالبات کا معاملہ افغان ،عرب امارات کے سفارتخانوں میں پہنچ گیا،افسوسناک انکشافات

datetime 23  فروری‬‮  2018 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت داخلہ کی نااہلی کی وجہ اسلام آباد سے ڈیڑھ سال قبل اغواء ہونے والی دو طالبات کا معاملہ افغان ،عرب امارات کے سفارتخانوں میں پہنچ گیا، باوثوق ذرائع کے مطابق اسلام آباد سے ڈیڑھ سال قبل اغواء ہونے والی طالبات کو افغانستان فروخت کیا گیا ہے اور جس کے بعد انہیں افغانستان کے راستے عرب امارات منتقل کردیا گیا ہے اور اس حوالے سے وزارت داخلہ نے باضابطہ طور پر مذکورہ بالا ممالک کے سفارتخانوں سے رابطے بھی شروع کردئیے ہیں۔

ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ مقدمہ نمبر402/16 تھانہ کھنہ میں دو طالبات کے اغواء کا درج کیا گیا،دوران تفتیش طالبات کے اغواء اور فروخت میں ایف آئی اے اور وفاقی پولیس میں موجود چند کالی بھیڑوں کے نام گردش کرنے کے بعد پولیس نے اعلیٰ شخصیات کے دباؤ پر چپ سادھ لی۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اسی وجہ سے طالبات کے اغواء کا مقدمہ 2ماہ بعد درج کیا گیا۔ایف آئی آر نمبر402 میں تاریخ ووقت وقوعہ17اکتوبر درج ہے جبکہ مقدمہ 16دسمبر کو درج کیا گیا۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مقدمہ میں نامزد ملزمان کو تھانے میں پروٹوکول بھی دیا جاتا رہا اور مقدمے کے اندراج کے بعد بھی نامزد ملزمان جو کہ ایف آئی اے اور پولیس میں موجود چند کالی بھیڑوں کے ساتھ سہولت کار کے طور پر کام کر رہے ہیں کا کھلے عام تھانے میں آنا جانا معمول رہا،مافیا کے دباؤ کی وجہ سے کسی پولیس افسر نے اس کو حوالات میں بند کرنے کی جرات نہیں کی۔آن لائن کے رابطے پر مدعی مقدمہ اشرف نے بتایا کہ پولیس کو شروع دن سے ملزمان کے نام بتائے اور ملزم نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ وہ سامان کے ساتھ بچیوں کو افغانستان چھوڑ آیا ہے لیکن پولیس ملزم کو پروٹوکول دیتی رہی اور اب بھی اس سے پوچھنے کی بجائے ہم سے تفتیش کر رہے ہیں کہ گھر کا یہ فرش کب ڈالا،پولیس اب مقدمے کو اس طرف لے کر جانا چاہتی ہے کہ میں نے بچیوں کو خود فروخت کیا ہے۔غمزدہ باپ کا مزید کہنا تھا کہ میں پلاٹ یا عہدہ نہیں مانگ رہا مجھے انصاف اور میری بچیاں چاہئیں،پولیس ہمارے تحفظ کیلئے ہیں ہمیں ڈرانے کیلئے نہیں۔

دوسری جانب سی آئی اے میں مقدمے کے تفتیشی افسر انسپکٹر حیدر علی نے استفسار پر بتایا کہ پولیس ٹیم افغانستان کے بارڈر تک گئی ہے تمام رجسٹر چیک کئے لیکن بچیوں کا کوئی پتہ نہیں چلا،اب ہم نے وزارت داخلہ کے ذریعے اقوام متحدہ کے اداروں سمیت مختلف سفارتخانوں کوخط بھی بھجوائے اور اس حوالے سے اطلاع کیلئے اشتہارات بھی جاری کئے گئے اور بچیوں کی اطلاع دینے والے کے لئے ایک لاکھ روپے کا انعام بھی مقرر کیا گیا ہے۔مقدمے میں نامزد ملزمان سے تفتیش اور پروٹوکول دینے اور اعتراف جرم کے حوالے سے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ہم نے تسلی کی لیکن اس میں سے کچھ نہیں نکلا

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…