اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے سابق چیئرمین ظفر حجازی کے خلاف ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی جانب سے فورنزک رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ظفر حجازی کی ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس کے اخراج کی درخواست پر سماعت کی۔عدالتی حکم پر ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بشیر میمن اور ادارے کے ڈائریکٹر یاسین فاروقی
عدالت میں پیش ہوئے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل حسیب چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کی جانب سے ریکارڈ ٹیمپرنگ سے متعلق فرانزک رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے ایس ای سی پی کی ایک افسر ماہین فاطمہ نے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی، جنہیں بعد میں وعدہ معاف گواہ بنایا گیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ساری بات ماہین فاطمہ کے گرد گھوم رہی ہے، جس نے ٹیمپرنگ کی اسے گواہ بنادیا گیا۔ایف آئی اے کے تفتیشی افسر طاہر تنویر نے کہاکہ گواہان کے مطابق ماہین فاطمہ پر ریکارڈ میں ٹیپمرنگ کیلئے دباؤ تھا جس کیلئے اس وقت چیئرمین ایس ای سی پی نے کمشنر ایس ای سی پی کے ذریعے پیغام بھجوایا تھا۔تفتیشی افسر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں چالان پیش کر دیا، تاہم عدالت جو فیصلہ کرے گی اس من و عن قبول کیا جائے گا۔سماعت کے دوران ظفر حجازی کے وکیل حسن شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ریکارڈ میں رد و بدل کرنے کے حوالے سے سابق چیئرمین ایس ای سی پی کی طرف سے کوئی تحریری ہدایات جاری نہیں کی گئیں تھی۔ان کا کہنا تھا کہ ایس ای سی پی میں تمام معاملات کمشنرز کی مشاورت سے طے ہوتے ہیں جبکہ چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ سے متعلق کوئی میٹنگ ہی نہیں ہوئی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی۔