اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پرویز مشرف نے مجھے وزارت عظمیٰ کی پیش کش کی تھی، پیش کش کے جواب میں مشرف کو کہا کہ آپ کی آفر کا شکریہ مگر میں جمہوری نظام کے تحت آفر قبول کروں گا، شہباز شریف نے برسوں بعد سینے دفن راز سے پردہ اٹھا دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے گزشتہ روز پنجاب لینڈ اتھارٹی اور نادرا میں معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے
برسوں بعد سینے میں دفن راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پرویز مشرف نے مجھے وزارت عظمیٰ کی پیش کش کی تھی جس کے جواب میں ، میں نے مشرف کو کہا تھا کہ آپ کی آفر کا شکریہ مگر میں یہ آفر جمہوری نظام کے تحت ہی قبول کر سکتا ہوں۔ شہباز شریف نے اس موقع پر ڈھکے چھپے الفاظ میں فوج اور حکومت کے درمیان تعلقات میں پل کا کردار ادا کرنے کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میر ی کوشش رہی ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات خوشگوار رہیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 1999میں جب فوج اور حکومت کے درمیان حالات کشیدہ تھے تو اس دوران میں نے پرویز مشرف سے نواز شریف کی میٹنگ کرانے کا کہا تو انہوں نے حامی بھر لی تھی، پرویز مشرف نے مجھے کہا کہ جب میں سری لنکا کے دورے سے واپس آئوں تو اس وقت میٹنگ کروا دینا۔ واضح رہے کہ پرویز مشرف جب آرمی چیف تھے تو وہ سری لنکا کے دورے پر گئے تھے جس پر واپسی کے دوران انہوں نےملک میں مارشل لا لگا دیا تھا اور اپنا طیارہ ہائی جیک کرنے کے الزام میں نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی جانب سے وزارت عظمیٰ کی پیش کش کے جواب میں انہیں کہا تھا کہ آپ عمران خان یا چوہدری نثار کو وزیر اعظم بنا دیں جس پر انہوں نے ان دونوں کو وزیراعظم بنانے سے انکار کر دیا تھا۔