لاہور (نیوز ڈیسک) گریگ لوریج کیلئے ان کی 21ویں سالگرہ خوشی اور غم بیک وقت ساتھ ساتھ لائی۔ اس روز، بطور لیگ سپنر انہیں ہملٹن میں زمبابوے کیخلاف کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ کے ذریعے ٹیسٹ کیریئر کے آغاز کا موقع ملنے جارہا تھا۔ انہیں امید تھی کہ وہ اس میچ میں گیند کے ساتھ کچھ ایسا کردکھائیں گے جو کہ انہیں دنیا کی توجہ کا مرکز بنا دیتاہم انہیں یہ امید نہ تھی کہ گیند ان کے ساتھ کچھ ایسا کردکھائے گی جسے وہ تاعمر یاد رکھیں گے۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹاس جیتنے کے باوجود نویں نمبر پر موجود گریگ کو کریز پر آنے میں تین دن کا وقت لگا کیونکہ بارش کی وجہ سے میچ کو بار بار ملتوی کیا گیا۔ تیسرے دن جب گریگ کریز پر آئے تو وہ خوش تھے کیونکہ ٹیسٹ ڈیبیو کے ذریعے اپنی سالگرہ کو یادگار بنانے جارہے تھے۔
کریز سنبھالتے ہی انہوں نے ہینری اولنگا کی گیند پر ایک چوکا جڑا مگر جونہی اگلی گیند ان تک آئی تو بلے پر آنے کے بجائے ان کے دائیں ہاتھ کو لگی اور ان کا ایک جوڑ توڑ گئی۔ اس ٹوٹے جوڑ نے بطور لیگ سپنر ان کے خوابوں کو چکنا چور کردیا تاہم کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی۔ نیشنل بزنس ریویو کے تازہ ترین شمارے میں گریگ کی ایک تصویر شامل کی گئی ہے جس کی وجہ ان کی ملک کے امیر ترین افراد میں شمولیت ہے۔ گریگ اب ایک جائیداد کی خریدو فروخت کے ادارے رابرٹ جونز میں مینجر ہیں اور شمارے کے مطابق وہ 52ملین کیویز ڈالر کے مالک ہیں۔ گریگ کہتے ہیں کہ یہ سب قسمت کا کھیل ہے۔ اگر وہ حادثہ پیش نہ آتا تو آج میں یہاں نہ ہوتا۔ہر کام کے پیچھے کوئی مصلحت ہوتی ہے اور ہر کام کسی خاص وجہ سے ہوتا ہے۔
انگلی پر چوٹ لگنے کے بعد گریگ کے بولنگ ایکشن میں تبدیلی کیولئے کیویز کرکٹ اکیڈمی میں پریکٹس کرنے لگے اور منظر عام سے غائب ہوگئے۔ اس کے بعد انہیں انگلینڈ کی کیمبرج یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا اور یہیں سے واپسی پر ان کے روشن مستقبل کی راہیں واضح ہوگئیں۔ اگر اولنگا کی گیند پر گریگ کو چوٹ نہ لگتی تو عین ممکن ہے کہ وہ کیویز کے ترجیحی بنیادوں پرمنتخب کئے جانے والے ٹیسٹ کیلئے لیگ سپنر بن جاتے۔ ایسا ہوتا ہے تو ممکن ہے کہ پھر ڈینیئل ویٹوری کو کبھی بھی منظر عام پر آنے اور خود کو منوانے کا موقع نہ مل پاتا کیونکہ گریگ نے 1996میں بیس برس کی عمر میں ڈیبیو کیا تھا جبکہ ویٹوری ان سے ٹھیک ایک برس بعداٹھارہ برس کی عمر میں ٹیسٹ ڈیبیو میں کامیاب ہوئے تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ گریگ کو ٹیسٹ ڈیبیو سے پہلے صرف تین فرسٹ کلاس میچ کھیلنے کا موقع ملا تھا۔ ان میں سے دو زمبابوے کیخلاف پریکٹس میچ تھے جو اسی سیریز سے قبل اسی ماہ کے دوران کھیلے گئے تھے تاہم وہ ان میں سلیکٹرز کو متاثر کرنے میں کامیاب رہے۔
وہ سپنر جوکرکٹر نہ بن سکا کروڑ پتی بن گیا
8
مئی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں