کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان میں سی پیک منصوبے کے بعد پاکستان اور چین کے درمیان کرنسی کے تبادلے کے معاہدے سے بلوچستان کے تاجروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور کوئٹہ میں چائنز کرنسی کی ڈیمانڈ زیادہ ہو گئی پاکستان اور چین کے درمیان کرنسی کے تبادلہ کا معاہدہ 2030ء تک بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا اور اس خوشخبری سے بلوچستان کا تاجرطبقہ انتہائی خوش نظر آنے لگا
اور امریکی ڈالر کی ڈیمانڈ کم ہونے لگی غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بلوچستان میں سی پیک منصوبے کے آنے کے بعد بلوچستان کے تاجروں نے چائنا میں کاروبار کرنے کے لئے چائنا کا رخ کر لیا پاکستان اور چین نے کرنسی کے تبادلے کے معاہدے سے دونوں ممالک کے تاجر انتہائی خوش نظر آنے لگے چیمبر آف کامرس کے سینئر وائس چیئرمین محمد ایوب خلجی نے ’’وی او اے‘‘ کو بتایا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مقامی کرنسی کے درمیان معاہدہ پاکستانی تاجر اور خاص کر بلوچستان کے تاجر جو کہ چائنا میں کام کرتے ہیں وہ اس معاہدے سے انتہائی خوش ہیں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کرنسی معاہدے کو 2030ء تک تاجر برادری خیرمقدم کرتی ہے اور یہ تاجر برادری کے لئے خوشخبری ہے انہوں نے کہا کہ چائنا کیساتھ پاکستانی روپے میں کاروبار کرنے سے ہمیں کافی ریلیف ملے گا اور اس میں بہت سی آسانیاں پیدا ہونگی جب بینک ٹرانزیکشن 10 دن میں ہوا کرتی تھیں اب وہ 24 گھنٹے میں ہو سکتی ہیں اور اس معاہدے کے بعد بلوچستان میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی ہو سکتی ہے بلوچستان آئی ٹی یونیورسٹی کے ماہر اقتصادات ڈاکٹر عبدالسلام لودھی نے کہا کہ اس معاہدے کے بعد بلوچستان میں امریکی ڈالر کی ڈیمانڈ کم ہوگی اور ہمارے ملک جو ڈالر کی ڈیمانڈ تھی مستقبل میں اس کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی اور چائنز کرنسی کی اہمیت مستقبل میں سی پیک منصوبے کے بعد زیادہ اہمیت اختیار کرے گی کرنسی ڈیلر محب اللہ نے بتایا کہ پاکستان اور چین کے درمیان کرنسی معاہدے کے بعد چائنز کرنسی کی اہمیت بڑھ گئی اور بلوچستان کے تاجر چائنا میں اب باآسانی کاروبار کریں گے ۔