اسلام آباد (آن لائن )فیض آباد دھرنہ ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے استفسار کیا ہے کہ دھرنے والے لاہور سے چلے کسی نے نہیں روکا،لیاقت باغ آکر ایک روز قیام کیا کسی نے روکا؟ حکومت ساتھ تو نہیں ملی ہوئی تھی؟ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کے آئی ایس آئی نے اپنی رپورٹ میں کسی حفاظتی تدابیر کا ذکر نہیں کیا یہ کیسا معاہد ہے جس سے حکومت مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے۔
جبکہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دھرنوں سے نمٹنے کیلئے قانونی مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، بل آئندہ منگل کو کابینہ میں پیش کیا جائے گا،جمعہ کے روز جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا ازخود نوٹس کی سماعت کی دوران سماعت عدالت نے آئی ایس آئی اور آئی جی اسلام آباد پولیس کی رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ریمارکس دیئے کہ آئی ایس آئی اور اسلام آباد پولیس کی رپورٹس آپس میں مماثلت نہیں رکھتی،جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ فیض آباد دھرنے کیخلاف کیا ایکشن لیا گیا، کیا سبق حاصل کیا گیا؟ صرف رپورٹس فائل کرنے سے کیا ہوگا، جسٹس مظہر عالم میاں خیل کا کہنا تھا کہ تمام لوگوں کی نشاندہی ہوگئی، فوٹیجز موجود ہیں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی، یہ تو بہت آسان ہے، چند لوگ اکٹھے کریں اور شہر بند کردیں، کیا یہ حکومت کی رٹ ہے؟ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ کوئی بھی شرارتی ایسا کر کے ملک سیل کر دے، کیا اس دھرنے میں پاکستان پینل کورٹ کے تحت کوئی جرم نہیں ہوا؟ ،کیا اس دھرے میں املاک کو نقصان نہیں پہنچا، پولیس والے زخمی نہیں ہوئے؟ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے استفسار کیا کہ دھرنے والے لاہور سے چلے کسی نے نہیں روکا،لیاقت باغ آکر ایک روز قیام کیا کسی نے روکا؟، حکومت ساتھ تو نہیں ملی ہوئی تھی، آئی ایس آئی رپورٹ میں کہا گیا کہ دھرنے والی جماعت سیاسی طور پر رجسٹرڈ ہے۔
اگر رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے تو اس کا سربراہ کچھ بھی کر سکتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دھرنے کے دوران اسلام آباد میں صرف ایک بچے کی ہلاکت سامنے آئی،مختلف مقدمات درج کیے گئے ہیں، 418 افراد کو گرفتار کیا گیا، دوران سماعت عدالت نے فیض آباد دھرنے سے متعلق آئی ایس آئی کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا اور جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس د یئے کہ آئی ایس آئی نے اپنی رپورٹ میں کسی حفاظتی تدابیر کا ذکر نہیں کیا یہ کیس معاہدہ ہے جس سے حکومت مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے ۔
جبکہ جسٹس مشیر عالم نے دوران سماعت پیمرا کے وکیل سے استفسا ر کیا کہ پیمرا نے اس تمام تر صورتحال پر کیا کارروائی کی اس پر پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک ٹی وی چینل کیخلاف درخواست آئی تھی،درخواست آنے کے بعد تمام ٹی وی چینلز کی نشریات بند کر دی تھی، عدالت نے استفسار کیا کہ پیمرا میں آنے والی شکایت کا کیا بنا ؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ کونسل آف کمپلینٹ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پیمرا کا عہدہ بھی خالی ہے، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ پیمرا کا نیا چیئرمین کب تک تعینات ہو جائے گا، اس پر اٹارنی جنرل کوئی معقول جواب نہ دے سکے تاہم انہوں نے عدالت کو بتایا کہ دھرنوں سے نمٹنے کیلئے قانونی مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، بل آئندہ منگل کو کابینہ میں پیش کیا جائے گا،بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی ۔