اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)1998میں نواز شریف نے کیا ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ خود کیا یا کسی صحافی کے کہنے پر کیا تھا، سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف نظامی سب کچھ سامنے لے آئے۔ تفصیلات کے مطابق 1998میں ایٹمی دھماکوں کے فیصلے کے حوالے سے سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف نظامی کا کہنا تھا کہ1998میں نواز شریف نے ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ
خود کیا یا کسی صحافی نے انہیں ایسا کرنے کا مشورہ دیا تھا؟واضح رہے کہ عوامی و سیاسی حلقوں کے ساتھ صحافتی حلقوں میں بھی اس حوالے سے مختلف آرا پائی جاتی ہیں اور اس حوالے سے سینئر صحافی عارف نظامی نے پہلی بار اصل صورتحال سے پردہ اٹھایا ہے۔ عارف نظامی نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 1998میں اس وقت صحافیوں کی ایک میٹنگ بلوائی گئی جس میں کئی صحافیوں نے نواز شریف کو مشورہ دیا کہ آپ قطعاََ ایٹمی دھماکے نہ کریں۔ ان صحافیوں میں سے کچھ صحافی زندہ ہیں اور کچھ وفات پا چکے ہیں۔ ان صحافیوں میں میرے مرحوم چچا اور پاکستان کے معتبر اور سینئر ترین صحافی مجید نظامی مرحوم نے نواز شریف کو کہا تھا کہ ’’میاں نواز شریف اگر اب آپ نے دھماکہ نہ کیا توآپ کا دھماکہ ہو جائے گا‘‘۔ اس کے بعد جب دھماکے ہو گئے تو مجید نظامی نے کئی بار کہا کہ یہ ایٹمی دھماکے میرے مشورے پر ہوئے تھے ۔ ان کے بڑے اچھے دوست سرتاج عزیز نے ایک کتاب لکھی لیکن اس بات کا اس کتاب میں تذکرہ نہیں کیا جس پر میرے چچا مرحوم مجید نظامی ناراض ہو گئے کہ ایٹمی دھماکے کا اصل خالق تو میں ہوں۔ نواز شریف بھی اس بات پر ناراض ہوئے کہ دھماکہ کرنے والا میں ہوں اور کریڈٹ دوسرے لوگ لے رہے ہیں۔عارف نظامی نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ دن قبل میری مشاہد حسین سید صاحب سے ملاقات ہوئی
اورمیں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے مجھے کہا کہ دھماکہ کرنے کا فیصلہ ہو چکا تھا میاں نواز شریف نے تو صرف ایسے ہی میٹنگ بلوا لی تھی۔