کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے لاپتہ شہریوں کو بازیاب کراکر 21مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔جمعہ کوسندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمدعلی ایم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت عدالت نے لاپتہ افراد سے متعلق جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کی کارگردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی اور صوبائی ٹاسک فورس کی کارگردگی سے بھی نہیں لگتا کہ لوگ بازیاب ہوجائیں گے، اداروں کی جانب سے ہمیشہ روایتی رپورٹس پیش کی جاتی ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آئی جی سندھ لاپتہ افراد کے معاملے کی خود نگرانی کریں، لاپتہ افراد کے اہل خانہ عدالت میں رو رو کرچلے جاتے ہیں،لگتا ہے لوگوں کے رونے کا کسی کو فرق نہیں پڑتا۔کیس کی سماعت کے دوران دو لاپتہ افراد کی والدہ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ڈھائی سال قبل میرے دو بیٹوں سجاد اور بلال کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لیا، کچھ عرصے بعد تو بلال واپس آگیا مگر سجاد ابھی تک لاپتہ ہے، پولیس اس معاملے میں کچھ نہیں کرتی۔جس پر جسٹس نمعت اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس رویے کے باعث اب تو بیشتر لاپتہ افراد کے اہلخانہ کیسز کی پیروی کے لیے ہی نہیں آتے، سماعت کے دوران عدالت نے شہری جبران کی کمشدگی کی نئی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے7 مارچ تک اس کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔بعد ازاں عدالت نے لاپتہ افراد کیس میں ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے لاپتہ شہریوں کو بازیاب کراکر 21 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔