لاہور: (روزنامہ دنیا) 19سال کی سروس میں متعدد پولیس مقابلے، قتل اقدام قتل، قبضہ مافیا کا ساتھ دینے کے الزامات کے ساتھ ساتھ شوبز میں بھاری سرمایہ کاری، خوبرو اداکارائوں اور ڈانسرز کے ساتھ تعلقات، کالج کا باکسر سے پنجاب پولیس کے انسپکٹرعابد باکسر تک کا سفر، ان کائونٹر سپشلسٹ کے عروج و زوال کی کہانی سامنے آگئی۔ تفصیلات کے مطابق عابد باکسر 10سال بعد
انٹرپول کے ذریعے دبئی میں گرفتار ہو چکا ہے۔ پنجاب پولیس کا ان کائونٹرز سپیشلسٹ اے ایس آئی بھرتی ہو کر انسپکٹر کے عہدے پر پہنچا، قتل ، اغوا، دھوکہ دہی ، فراڈ اور 109کے متعدد مقدمات درج ہوئے جن میں سے آج بھی 9مقدمات میں عابد باکسر مطلوب ہے۔ نجی ٹی وی دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق 10دسمبر 1968کو پید ا ہونے والے عابد باکسر ولد غلام حسین نے 7جون 1988کو پولیس میں بھرتی ہوا،یکم جولائی 1990میں اسے بطور سب انسپکٹر ترقی دی گئی۔بعدازاں وہ 1998میں انسپکٹر کے عہدے پر فائز ہوا۔ 19 سال کی سروس میں عابد باکسر پر پولیس مقابلوں میں شہریوں کو ہلاک کرنے کی چھاپ لگی ، ساتھ ہی ساتھ شوبز کی خواتین کے ساتھ روابط اور قبضہ مافیا کا ساتھ دینے کے الزامات بھی لگتے رہے ۔ ملزم عابد باکسر پر پہلا مقدمہ 2003 میں تھانہ اسلام پورہ میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا، دوسرا مقدمہ 2007 میں تھانہ فیصل ٹائون میں درج کیا گیا، معروف سٹیج اداکارہ نرگس کے بال کاٹنے اور تشدد کی دفعات کے تحت درج ہوا۔تیسرا مقدمہ بھی تھانہ فیصل ٹائون میں ہی ناجائز اسلحہ رکھنے کی دفعات کے تحت درج ہوا، چوتھا مقدمہ 2008 میں تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج کیا گیا اس میں ملزم پر اغوا، قتل، قتل پر اکسانے سمیت دیگر دفعات لگائی گئیں،2008 میں ملزم پر تھانہ شمالی چھائونی میں ڈکیتی کی دفعات کے تحت
مقدمہ درج ہوا۔ تھانہ نصیر آباد، قلعہ گجر سنگھ، باٹا پور اور شمالی چھائونی میں فراڈ، دھوکہ دہی کی دفعات کے تحت 4 مقدمات درج ہوئے ۔ عابد باکسر پر 2008 میں تھانہ گلبرک میں اغوا، دھوکہ دہی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ملزم عابد باکسر پر آخری مقدمہ 2017 میں تھانہ ملت پارک میں درج کیا گیا جس میں مدعی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ اس کے بیٹے کو عابد باکسر اور اس کے
ساتھیوں نے مل کر قتل کیا ہے ۔ملزم لاہور پولیس کو 9 مقدمات میں مطلوب ہے جبکہ پولیس کی جانب سے اعلیٰ سطح کے اجلاس بھی شروع کر دیے گئے ہیں تاکہ ملزم کی وطن واپسی کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جا سکے ۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پولیس اس سے قبل ملزم کو گرفتار کرنے سے گریز کرتی رہی اور سابق آئی جی مشتاق احمد سکھیرا کے دور میں حاصل کیے جانے والے
ریڈ وارنٹ فائلوں کی نظر ہو گئے تھے اور کسی نے بھی اسے گرفتار کرنے کے لیے کوئی کوشش نہ کی اور اب جب معاملہ سیاسی بنیادوں پر اٹھایا گیا ہے تو فوری طور پر اس کے انٹر پول سے ریڈ وارنٹ بھی حاصل کر لیے گئے اور ساتھ ساتھ کاغذی کارروائی کے لیے محکمہ داخلہ سے بھی روابط قائم کر لیے گئے ہیں ۔عابد باکسر کے حوالے سے اس بات کا انکشاف بھی ہواہے کہ اس نے
تھیٹرکی دنیامیں بھی بھاری سرمایہ کاری کررکھی ہے۔اس نے الفلاح تھیٹر پروڈیوسرارشدچودھری کے ذریعے ٹھیکے پرحاصل کیا اور وہاں پر لاہور کی مہنگے ترین فنکارکاسٹ کرکے ڈراموں کاروبارشروع کیا۔ذرائع کے مطابق آج بھی الفلاح تھیٹرمیں عابدباکسرکی سرمایہ کاری ہے اورپروڈیوسرارشدچودھری اسے ماہانہ منافع اداکرتاہے ۔اس حوالے سے ارشدچودھری نے روزنامہ دنیاسے
گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ مخالفین میرے خلاف جھوٹی افواہیں پھیلارہے ہیں ۔اس با ت میں کوئی حقیقت نہیں۔میراعابد باکسر سے نہ کوئی رابطہ نہیں اور نہ ہی کوئی تعلق ہے۔ الفلاح تھیٹرمیں میری ذاتی سرمایہ کاری ہے اور اس میں کوئی دوسراحصے دارنہیں ہے ۔