برسلز(این این آئی)بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے بتایاہے کہ رواں برس کے آغاز میں لیبیا کے ساحلوں سے بحیرہ روم کے خطرناک سمندری راستے عبور کر کے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جن میں پاکستانیوں کی تعداد نمایاں ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے کہاکہ رواں برس کے آغاز کے ساتھ ہی لیبیا کے ساحلوں سے یورپ جانے کے رجحان میں اضافے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران چھ ہزار سے زیادہ پناہ گزینوں نے بحیرہ روم کے سمندری راستے عبور کر کے اٹلی کا رخ کیا ہے۔
انسانوں کے اسمگلر پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک سے تارکین وطن کو پہلے ترکی اور متحدہ عرب امارات لاتے ہیں جس کے بعد انہیں لیبیا پہنچا دیا جاتا ہے۔ لیبیا کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والوں میں پاکستانیوں کی نمایاں تعداد کی وجوہات بیان کرتے رپورٹ میں کہاگیا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے لیبیا پاکستانی شہریوں کے لیے روزگار کے حصول کی ایک اہم منزل رہا ہے اور اس ملک میں کئی پاکستانی شہری طویل عرصے سے آباد ہیں۔ انسانوں کے اسمگلر مزید تارکین وطن کو بھی ترکی اور متحدہ عرب امارات کے ذریعے لیبیا منتقل کر رہے ہیں تاہم لیبیا میں سکیورٹی کی مایوس کن صورت حال کے باعث وہاں پہلے سے مقیم پاکستانی شہری بھی بحیرہ روم کے راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کر رہے ہیں۔
یہ طویل سمندری راستے انتہائی خطرناک بھی تصور کیے جاتے ہیں۔ آئی او ایم کے مطابق رواں برس کے ابتدائی چند روز کے دوران ہی ڈھائی سو سے زائد تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے جب کہ اب تک بحیرہ روم میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد پندرہ ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔