اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )قصور میں زینب کے قاتل کی گرفتاری کی خبریں اس وقت میڈیا پر چل رہی ہیں۔ نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق پولیس نے ملزم کو 20جنوری کو پاکپتن سے گرفتار کر لیا تھا۔جب ملزم کا ڈی این اے
ٹیسٹ کرایا گیا تو اس کی رپورٹ میچ کر گئی جس کے بعد ملزم عمران نے بھی اعتراف جرم کر لیا ۔ذرائع کے مطابق ملزم عمران کو پولیس نے اس سے پہلے بھی پکڑا تھا مگر زینب کے اہل خانہ نے مداخلت کی اور پولیس کو بتایا کہ عمران ان کا جاننے والا اور قابل اعتماد شخص ہے جس کے بعد اسےڈی این اے کئے بغیر رہا کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں ملزم قصور سے فرار ہو کر پنجاب کے دیگر شہروں میں پھرتا رہا ،اس دوران پولیس نے 70سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی لیکن عمران غائب تھا جس پر پولیس کو شبہ ہوا اور اس نے دیگر اضلاع کی پولیس سے رابطے کرتے ہوئے ملزم عمران سے متعلق معلومات شیئر کرتے ہوئے اس کی فوری اطلاع کرنے کی درخواست کی تھی۔ دیگر شہروں کی پولیس کے ذریعے عمران کا تعاقب جاری رہا اور ملزم کو پولیس نے پاکپتن سے گرفتار کر لیا ۔ ملزم اس دوران مسلسل اپنا حلیہ تبدیل کرتا رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ عمران علاقہ بھر میں بطور نعت خواں مشہور تھا اور اکثر بچوں میں ٹافیاں بھی تقسیم کیا کرتا تھا۔