منگل‬‮ ، 02 دسمبر‬‮ 2025 

5 سالہ ایمان فاطمہ کا قاتل پولیس مقابلہ میں ہلاک،وہ قاتل کون تھا؟ زینب قتل کیس کی تحقیقات حقیقت سامنے لے آئیں،افسوسناک انکشافات سامنے آ گئے

datetime 22  جنوری‬‮  2018 |

قصور (مانیٹرنگ ڈیسک) قصور شہر میں سات سالہ بچی زینب سے زیادتی اور قتل سے قبل اس شہر میں گیارہ بچیوں کے ساتھ یہ ظلم ہو چکا ہے، ان کو بھی اسی طرح قتل کر دیا گیا ان میں سے ایک بچی زندہ بچی ہے، ان بچیوں میں ایک پانچ سالہ ایمان فاطمہ بھی تھی جسے زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، بی بی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے اس پانچ سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کے الزام میں مدثر نامی ایک نوجوان کو گرفتار کیا تھا،

بعد ازاں اسے فروری 2017ء میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ پولیس کا موقف تھا کہ مدثر نے فرار ہونے کی کوشش کی تھی جس پر فائرنگ کی زد میں آ کر مارا گیا، بی بی سی کے مطابق زینب قتل کیس کی تحقیقات ہو رہی ہیں اور ڈی این اے ٹیسٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایمان فاطمہ کو بھی اسی شخص نے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اسی درندہ نما انسان نے زینب کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔ بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک ایمان فاطمہ کے قاتل کے بارے میں پولیس یہی کہتی رہی کہ وہ مارا جا چکا ہے مگر ڈی این اے رپورٹ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ شخص ابھی زندہ ہے اور مدثر نامی نوجوان بے قصور تھا، اسے پولیس نے مار دیا اور ایمان فاطمہ کے گھر والوں کو کہا گیا کہ ان کی بچی کاقاتل مارا گیا ہے۔ ایمان فاطمہ کے خاندان والوں کا اب موقف سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کی بیٹی کا قاتل تاحال آزاد ہے جبکہ مارے گئے مدثر نامی نوجوان کو وہ بے گناہ سمجھتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایمان فاطمہ اپنے گھر کے باہر پانچ سالہ کزن عدیل کے ساتھ کھیل رہی تھی کہ اسی دوران اس درندے نے اسے اغواء کر لیا، ایمان کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ ایمان فاطمہ کے اس پانچ سالہ کزن عدیل نے ہی اغوا کار کی شناخت کی، 21 سالہ مدثر دو سال قبل اپنے خاندان کے ساتھ قصور منتقل ہوا تھا اور یہاں وہ ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا، مدثر کے گھر والوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے مدثر کو مار ڈالا اور کہا کہ یہ قاتل تھا لیکن وہ جانتی تھی کہ مدثر قاتل نہیں ہے مگر پولیس اصل مجرم پکڑنے میں ناکام ہو گئی تھی اسی لیے اسے مارنے کے بعد قاتل ثابت کر دیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن


اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…