جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

ارکان اسمبلی کی شکایت،زیادتی کا شکار معصوم بچی کے قاتل تو پکڑے نہ گئے ،حکومت نے قصور واقعہ پر مظاہرہ کرنے والے 300 افراد کو سبق سکھانے کا فیصلہ کرلیا،حیرت انگیزاقدام

datetime 22  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

قصور (مانیٹرنگ ڈیسک) قصور میں 6 سالہ بچی کے ساتھ ریپ اور قتل کے بعد مشتعل مظاہروں میں حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے ارکانِ اسمبلی کے دفاتر میں توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور املاک کو نقصان پہنچانے پر 3 سو افراد کے خلاف 2 مقدمات درج کر لیے گئے۔پہلا مقدمہ عامر شہزاد کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 427، 435، 148 اور 149 کے تحت 150 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا۔

مدعی نے موقف اختیار کیا کہ رواں ماہ 11 جنوری کو مشتعل مظاہرین پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر انصاری کے دفتر میں گھس گئے تھے اور سیکیورٹی اہلکاروں سے اسلحہ بھی چھین لیا تھا۔مشتعل مظاہرین نے دفتر میں کھڑی ایک مہنگی کار، موٹر سائیکل، ایئر کنڈیشنر، پنکھوں، فرنیچر، 3 ایل سی ڈیز سمیت دفتر میں موجود دستاویزات کو بھی نذر آتش کردیا تھا۔مدعی نے موقف اختیار کیا کہ مظاہرین نے دفتر کے 4 کمروں میں توڑ پھوڑ کی ٗ اس کے دروازے کھڑکیاں توڑ دیں اور 8 لاکھ روپے نقدی اور ایک لائسنز بندوق بھی اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔دوسری ایف آئی آر عابد امین کی مدعیت میں رکنِ قومی اسمبلی وسیم اختر کے دفتر پر توڑ پھوڑ کے حوالے سے درج کی گئی۔ایف آئی آر میں درج کیا گیا کہ تقریباً 150 سے زائد مشتعل مظاہرین نے رکنِ قومی اسمبلی کے دفتر میں زبردستی گھس کر وہاں موجود فرنیچر اور دستاویزات کو نذر آتش کردیا۔مذکورہ مقدمات درج ہونے کے باوجود ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تاہم پولیس دونوں ارکانِ اسمبلی کے دفاتر کے باہر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کی مدد سے مظاہرین کی شناخت کرنے کے لیے کوشاں ہے۔دونوں ارکانِ اسمبلی کے قریبی ذرائع کے مطابق زیادہ تر مظاہرین ’ضلعے سے باہر‘ کے تھے جبکہ مقامی مظاہرین کی شناخت ہوچکی ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے مخالفین اس ہنگامہ آرائی کے پیچھے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے۔

چند عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین کو کچھ نامعلوم افراد نے ہنگامہ آرائی کیلئے اکسایا تھا اور انہیں ہدایت دی تھی کہ وہ اپنا غصہ حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے ارکانِ اسمبلی کی دفاتر میں جا کر نکالیں۔خیال رہے کہ مشتعل افراد نے مظاہروں کے دوران ڈسٹرکٹ ہسپتال، صدر پولیس اسٹیشن اور ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) آفس پر بھی حملہ کیا تھا۔واضح رہے کہ مظاہرین پر فائرنگ سے دو افراد کی ہلاکت کی وجہ سے پہلے ہی 4 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جاچکا ہے اور اس کی تحقیقات جاری ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…