اتوار‬‮ ، 03 اگست‬‮ 2025 

بے نظیر بھٹو پر 2007 میں حملہ طالبان نے کیا تھا ٗتازہ کتاب میں کالعدم تنظیم نے ذمہ داری قبول کرلی

datetime 15  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک تازہ کتاب میں پہلی مرتبہ تسلیم کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو پر 2007 میں حملہ طالبان نے کیا تھا ۔بے نظیر بھٹو 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں ایک جلسے سے خطاب کے بعد فائرنگ اور خود کش حملے میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔ اس وقت پرویز مشرف کی حکومت نے کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود

کو واقعہ کا ذمہ دار قرار دیا تھا لیکن طالبان نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی ۔ اب طالبان نے اپنی ایک کتاب میں اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ‘‘انقلاب محسود فرنگی راج سے امریکی سامراج تک’’ نامی کتاب میں کہا گیا کہ بلال نامی ایک شدت پسند جس کو سعید کے نام سے بھی جانا جاتا تھا اور دوسرے شدت پسند اکرام اللہ کو بے نظیر بھٹو پر حملے کیلئے بھیجا گیا تھا۔ کتاب کے مطابق سعید نے پہلے بے نظیر پر فائرنگ کی جس سے ان کو گلے میں گولی لگی اور بعد میںاپنے جسم سے نصب بم سے دھماکہ کیا ٗاکرام اللہ حملے کے بعد وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہوگیا اور وہ اب بھی زندہ ہے۔ کتاب ابو منصور عاصم مفتی نور ولی نے لکھی ہے جس کے بارے میں طالبان کے ایک رہنما نے بتایا کہ وہ کالعدم طالبان تحریک کے سربراہ بیت اللہ محسود کے معتمد ساتھیوں میں سے تھے ٗ 588 صفحات پر مشتمل کتاب کو افغانستان کے صوبے پکتیکا کے برمل کے علاقے میں چھاپا گیا ٗ پاکستانی سیکیورٹی ذرائع کی طرف سے اکثر یہ موقف سامنے آیا کہ محسود طالبان پکتیکا اور پکتیا صوبوں میں موجود ہیں۔ کتاب میں یہ بھی کہا گیا کہ اکتوبر 2007 میں کراچی میں بے نظیر بھٹو کے جلسے میں خود کش حملے بھی طالبان کے شدت پسندوں نے کئے تھے جس میں 140 کے لگ بھگ لوگ جاں بحق ہوئے تھے ۔ کتاب کے مطابق دو حملہ آوروں نے منصوبہ سازوں کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جلوس کے اندر دھماکے کئے حالانکہ

ان کو سٹیج کے قریب رہنے کا کہا گیا تھا ۔حملوں میں بے نظیر بھٹو محفوظ رہی تھی۔ کتاب میں کہا گیا کہ تین دن بعد لاڑکانہ میں بھی حملے کا پروگرام بنایا گیا تھا لیکن طالبان میں موجود ایک جاسوس نے پولیس کو معلومات فراہم کیں جس کی وجہ سے منصوبہ ناکام ہوگیا تھا۔ کتاب میں کہا گیا کہ بے نظیر کو مشرف حکومت نے کراچی حملوں کے باوجود مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی تھی اس وجہ سے طالبان حملہ آوروں کو آسانی سے بے نظیر تک

رسائی ممکن ہوگئی تھی۔کتاب کے مطابق طالبان تحریک کے بانی بیت اللہ محسود نے بے نظیر بھٹوکے قتل کی منظوری دی تھی کیونکہ طالبان رہنماؤں کا خیال تھا کہ بے نظیر کو امریکا نے ایک منصوبے کے تحت شدت پسندوں کے خلاف کاروائیوں کیلئے پاکستان بھیجا ہے۔طالبان کے ایک سابق رہنما کے مطابق کتاب میں اکثر معلومات درست ہیں اور مصنف بیت اللہ محسود کے قریبی دوست تھے ۔یاد رہے کہ بیت اللہ 2009 میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…