اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کیا ایک مکمل اسلامی ریاست ہے یا نہیں؟مسلمان ریاست میں پرائیویٹ جہاد ہو سکتا ہے یا نہیں؟خودکش حملے جائز ہیں یا نہیں؟کسی کو کافر قرار دینے کا اختیار کس کو ہے، کس کو نہیں؟پوچھے گئے سوالات کے جوابات پر مشتمل فتوے پر ملک کے ممتاز ترین علمائے کرام نے متفقہ طور پر دستخط کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے ممتاز ترین علمائے کرام
نے متفقہ طور پر ایک فتوے پر دستخط کر دئیے ہیں ۔ یہ فتویٰ ان جوابات پر مشتمل ہے جن میں ان سے سوالات کئے گئے تھے۔ ان سوالات میں یہ سوال بھی شامل تھے کہ کیا پاکستان ایک مکمل اسلامی ریاست ہے یا نہیں؟مسلمان ریاست میں پرائیویٹ جہاد ہو سکتا ہے یا نہیں؟خودکش حملے جائز ہیں یا نہیں؟کس کو کافر قرار دینے کا اختیار کس کو ہےاور کس کو نہیں؟نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے معروف صحافی سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ملک کے 1829علمائے کرام جو مختلف مسالک سے تعلق رکھتے ہیں نے متفقہ طور پر ان سوالات کے جوابات پر مشتمل فتویٰ پر دستخط کئے ہیں۔ جبکہ اس فتوے میں مولانا لدھیانوی اور علامہ امین شہید کے بھی دستخط ہیں۔ فتوے کا جواب اور متفقہ اعلامیہ جن علما اور مفتیوں نے تیار کیا ہے ، ان میں مفتی منیب الرحمان اور مفتی رفیع عثمانی بھی شامل ہیں، یعنی کہ جید علمائے کرام نے مسالک اور مدارس کے تمام بورڈز کے نمائندے شامل کر کے ان پانچ سوالوں کا جواب دیا ۔یہ متفقہ اعلامیہ اور متفقہ فتویٰ ہے جس کوآئین پاکستان کی تشکیل کے بعد ایک بہت بڑی اور اہم آئینی دستاویز اور بہت بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے ،اس فتویٰ کو ایک کتاب کی شکل دی گئی ہے ، اس کتاب کو کل 16جنوری 2018 کو ایوان صدر میں ہونے والی ایک تقریب میں صدرمملکت کی موجودگی میں لانچ کیا جائے گا، جبکہ اس کتاب میں
ممنون حسین کی جانب سے پیش لفظ لکھا گیا ہے ۔