اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

تعلیم اور صحت پر کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام منصوبے بند کردینگے، چیف جسٹس

datetime 6  جنوری‬‮  2018 |

لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری اسپتالوں کی حالت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری اسپتالوں کی حالت زار بہتر بنانے سے متعلق پالیسی بناکر 15 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا اور کہا ہے کہ صحت شہریوں کا بنیادی حق ہے، صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہماری ذمے داری ہے، سرکاری اسپتالوں میں دوائی تک میسر نہیں،مفت ادویات مل نہیں رہیں اور تشہیر پر پیسہ خرچ کیا جاریا ہے، اگر تعلیم اور

صحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام منصوبے بند کردیں گے۔ ہفتہ کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مفاد عامہ کے تحت دائر درخواستوں کی سماعت کی جس میں نجی میڈیکل کالجوں کی فیسوں میں اضافہ اور سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کا کیس شامل ہے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے تمام نجی میڈیکل کالجز کے مالکان اور سی ای اوز سے کالجز کی عمارتوں، فیسوں کے اسٹرکچر اور لیب کی سہولیات سے متعلق بیان حلفی حاصل کیے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے سرکاری اسپتالوں کی حالت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں دوائی تک میسر نہیں، ایک اسپتال میں یہاں تک صورتحال تھی کہ مریض کو ٹانکا لگانا تھا اور دھاگا نہیں تھا۔چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب کو حکم دیا کہ تمام سرکاری اسپتالوں کی آڈٹ رپورٹ اور فراہم کی جانے والی ادویات کی معلومات کے حوالے سے بیان حلفی جمع کرائیں جب کہ جان بچانے والی ادویات کی موجودگی کی رپورٹ بھی جمع کرائی جائے۔چیف جسٹس پاکستان نے سرکاری اسپتالوں کی حالت زار بہتر بنانے سے متعلق پالیسی بناکر 15 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس پاکستان نے

سرکاری و نجی اسپتالوں کے دورے کے لیے اٹارنی جنرل کی سربراہی میں کمیٹی بھی تشکیل دی جس میں سینئر ڈاکٹرز اور وکلا شامل ہوں گے جب کہ سرکاری اسپتالوں کی صورتحال پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کے بیان حلفی بھی طلب کرلیے۔معزز جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صحت شہریوں کا بنیادی حق ہے، صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہماری ذمے داری ہے، نوٹس کا مقصد ایکشن لینا نہیں، اسپتالوں کی حالت زار بہتر کرنا ہوگا۔ چیف جسٹس کا

کہنا تھا کہ اگر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام پروجیکٹ بند کردیں گے۔معزز جج نے کہا کہ شام کے وقت سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز پرائیوٹ کلینک جاتے ہیں، ڈاکٹرز اپنے کلینک بند کریں اور کلینک پر لکھیں کہ سرکاری اسپتالوں میں مصروف ہیں آج کلینک نہیں چلے گا، اگر ایسا نہ ہوا تو تمام کلینک بھی بند کردیں گے۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے حکومت پنجاب کی تشہیر کے لیے کیے گئے اخراجات

کا بھی ریکارڈ طلب کرلیا۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مفت ادویات مل نہیں رہیں اور تشہیر پر پیسہ خرچ کیا جاریا ہے،پنجاب حکومت اپنی تشہیر پر کروڑ وں روپے اشتہارات کی مد میں لگا رہی ہے، ٹی وی چینلز پر اپنی مشہوری کے بجائے اسپتالوں کو ادویات فراہم کریں۔واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے نجی میڈیکل کالجز کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس میں ملک کے تمام نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم دے رکھا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…