منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان کے خلاف معاندانہ اورشرمناک رویہ کے باعث پاکستانی اب امریکا کے ساتھ کیا کرینگے؟امریکی محکمہ خارجہ کی سابق اعلی عہدیدار لورل ای میلر اوررچرڈ اولسن نے بڑا دعویٰ کردیا

datetime 6  جنوری‬‮  2018 |

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) دفاع اور خارجہ پالیسی کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ پاکستان کے انفراسٹرکچر میں چین کی 62 ارب ڈالرز کی سرمایا کاری کی وجہ سے امریکی امداد روکنے سے پاکستان پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا بلکہ اس کے دہشتگردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔یہ اثرات جلد اور مستقبل قریب میں ظاہر ہوں گے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دونوں اتحادی ممالک کے مابین تعلقات انحطاط پذیری کا عمل تیز ہوجائے گا۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں پاکستانی سکالر معید یوسف کے حوالہ سے بتایا کہ امریکی اقدام کے رد عمل میں پاکستان کی طرف سیاب امریکی خواہش پر مزید کارروائیاں نہ کرنے کا امکان پیدا ہوسکتا ہے اور یہ صورتحال امریکا کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن سکتی ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ امریکا کے اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ کچھ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا جبکہ پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اس نے تمام دہشتگرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی ہیں جبکہ امریکا پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنے میں ناکام رہا ہے اور امریکا نے دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں تعاون کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کے نقصان کا بھی کبھی احساس نہیں کیا۔اس ضمن میں واشنگٹن پوسٹ نے پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری کے حالیہ انٹرویو کا حوالہ بھی دیا ہے ۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ حالیہ چند برسوں سے امریکا کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی امداد میں کمی آئی ہے اور پاکستان کو کروڑوں ڈالرز کی امداد نہیں مل سکی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب پاکستان کے انفراسٹرکچر میں چین کی 62 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی وجہ سے امریکا کی پاکستان پر سختی سے پاکستان زیادہ متاثر نہیں ہوگا۔رپورٹ میں ماہرین کے حوالہ سے متنبہ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے پاکستان کی امداد روکنے کے علاوہ مزید اقدامات کی صورت میں

پاکستان افغانستان میں امریکیوں کیلئے رسد کی نقل و حمل کے تمام روٹس بند کرسکتا ہے ۔ رینڈ کورپ اورامریکی محکمہ خارجہ کی سابق اعلی عہدیدار لورل ای میلر نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف معاندانہ اورشرمناک رویہ کے باعث پاکستانی اب امریکا سے زیادہ تعاون نہیں کریں گے او ان کا جھکاؤ امریکا کی بجائے اب کسی اور کی طرف ہوگا ، دریں اثنا نیویارک ٹائمز اوباما انتظامیہ کے افغانستان اور پاکستان کیلئے سابق خصوصی نمائندہ رچرڈ جی اولسن کے حوالہ سے بتایا کہ افغانستان میں برسرپیکار امریکی فوج زیادہ تر پاکستان پر ہی انحصار کرتی ہے اور افغانستان میں صورتحال ہمارے لیے پہلے ہی کافی مشکل رہی ہے اور اب اگر آپ اس کو مزید مشکل بنانا چاہتے ہیں تو پھر پاکستانیوں کو بے شک ڈانٹ ڈپٹ کریں تاہم ایک بات طے ہے کہ پاکستان ہی اس جنگ کے خاتمہ میں موثر اور فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…