جمعہ‬‮ ، 20 جون‬‮ 2025 

ٹرمپ نے بھارت کو بھی جھٹکا دے دیا،ایسا کام کرنے کی تیاری کہ کسی نے سوچابھی نہ ہوگا،کھلبلی مچ گئی

datetime 5  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) نصف ملین سے زائد بھارتیوں کو امریکا سے واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ان کے کیریئر کے ساتھ ساتھ ان کے خاندان بھی بری طرح متاثر ہوں گے،ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایچ ون بی ویزوں میں توسیع نہ کرنے کی تجویز ۔خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب خود بھارت میں ملازمتوں کا بحران دکھائی دے رہا ہے۔ اگر ٹرمپ انتظامیہ کی ایچ ون بی ویزا میں توسیع نہ کرنے کی تجویز امریکی کانگریس

میں منظور ہوجاتی ہے توامریکا میں کام کرنے والے پانچ سے ساڑھے سات لاکھ کے قریب بھارتی ہنرمند افراد کو سخت مشکلات کاسامنا کرنا پڑے گا۔ ان میں بہت سے ایسے افراد بھی شامل ہیں جو امریکا میں گرین کارڈ کے منتظر ہیں۔ایچ ون بی ویزا تین سال کے لیے جاری کیا جاتا ہے اور اس میں مزید تین سال کے لیے ایک مرتبہ توسیع کی گنجائش ہوتی ہے۔ امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی محکمہ نے ایسے ضابطے بنانے کی تجویز پیش کی ہے، جن کی رو سے غیر ملکی ملازمین کے گرین کارڈ کی درخواستیں زیر التوا رہنے کے دوران ان کے ایچ ون بی ویزے کی توسیع کو روکا جاسکے گا۔ ایچ ون بی ویزے کی مدت میں توسیع نہ کرنے کی تجویز بنیادی طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’بائے امریکن، ہائر امریکن‘ مہم کا حصہ ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے 2016ء4 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران اس کا وعدہ کیا تھا۔ اس کا مقصد امریکی شہریوں کی ملازمت کو محفوظ رکھنا اور ان کے لیے ملازمت کے مزید مواقع پیدا کرنا ہے۔دو ماہ قبل بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے امریکا سے کہا تھا کہ وہ ایچ ون بی ویزے کے سلسلے میں ایسا کوئی اقدام نہ اٹھائیایچ ون بی ویزا ایک نان ایگریمنٹ ویزا ہے، جو امریکی کمپنیوں کو غیر ملکی ملازمین کو ملازمت پر رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق امریکا ہر سال پچاسی ہزار ایچ ون بی ویزے جاری کرتا ہے، ان میں سے تقریباً ساٹھ ہزار ویزے بھارتی پروفیشنلز حاصل کرتے ہیں۔

ایسے ویزے حاصل کرنے والوں کی سب سے زیادہ حصہ داری انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کمپنیوں میں ہوتی ہے۔ایچ ون بی ویزے کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کی تجویز منظور ہو جانے سے پیدا ہونے والی صورت حال کے نتیجے میں بھارت، امریکا تعلقات میں تلخی آ سکتی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ دو ماہ قبل بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے امریکا سے کہا تھا کہ وہ ایچ ون بی ویزے کے سلسلے میں ایسا کوئی اقدام نہ اٹھائے، جس سے امریکا میں کام کرنے والے بھارتی پروفیشنلز کے مفادات کو نقصان پہنچے۔ بھارت اس نئی پیش رفت پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور بی پی او سے وابستہ کمپنیوں کی نمائندہ انجمن نیشنل ایسوسی ایشن آف سافٹ ویئر اینڈ سروسز کمپنیز (نیسکوم) کے چیئرمین آر چندر شیکھر کا کہنا ہے کہ اس طرح کا کوئی بھی اقدام بھارت کے ساتھ ساتھ امریکا کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوگا۔ چندر شیکھر کا کہنا تھا، ’’ایک اندازے کے مطابق اس طرح کے کسی بھی اقدام سے ایچ ون بی ویزا رکھنے والے ایک ملین سے زیادہ افراد کو امریکا چھوڑنا پڑے گا۔ ان میں سے بہت سے ایسے بھارتی ہیں جو گرین کارڈ کے منتظر ہیں۔ یہ معاملہ صرف بھارتی آئی ٹی انڈسٹری کا نہیں ہے بلکہ ان تمام بھارتیوں کا ہے، جو ایچ ون بی ویزا استعمال کرتے ہیں اور چونکہ امریکا کو ہنرمند اور پروفیشنلز افراد کی قلت کا سامنا ہے، اس لیے اس طرح کا کوئی بھی پریشان کن اقدام بھارت اور امریکا دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔‘‘

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…