اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی حکومت نے شریف فیملی کوسعودی عرب کی سرزمین پر موجود تمام بزنس فی الفور ختم کرنے کیلئے کہا ہے ۔ انتہائی باوثوق ذرائع نے اسلام آبادمیں ایک اعلیٰ سعودی شخصیت کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ سعودی حکومت نے انٹیلی جنس ادارے کو ہدایت کی تھی کہ وہ شریف فیملی سے رابطہ کرکے انہیں سعودی عرب میں موجود شریف فیملی کی سٹیل ملز اوردیگر تمام کاروبار سمیٹنے کیلئے کہیں ۔
اس پر انٹیلی جنس حکام نے سفارتی ذرائع سے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے رابطہ کیا اور انہیں شاہی فرمان سنایا جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے درخواست کی کہ موجودہ حالات میں میرا ازخود سعودی عرب آنا سیاسی طور پر ہماری ساکھ کو متاثر کرسکتا ہے لہذا مجھے سعودی حکومت کے مہمان کے طور پر مدعو کیاجائے میں خود وہاں آکر معاملات پر گفتگوکرنا چاہتا ہوں اس پیغام سے جب سعودی ولی عہد کو آگاہ کیا گیا تو انہوں نے انکار کردیا تاہم بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے درخواست کی کہ انہیں سعودی عرب سے طیارہ بھیج کر بلوایا جائے وہ اس طیارے کا کرایہ ادا کرینگے جس کے بعد سعودی انٹیلی جنس ادارے نے اپنا طیارہ لاہور بھجوادیا ۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس طیارے کا کرایہ ادا کیا جاچکا ہے تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ طیارے کا کرایہ پنجاب حکومت کے خزانے سے ادا کیا گیا ہے یا میاں شہباز شریف نے اپنی جیب سے ادا کیا ہے اعلیٰ سعودی شخصیت کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی انٹیلی جنس ادارے کے حکام اور شہباز شریف میں پے درپے ملاقاتیں ہوئیں جن میں شریف فیملی نے اپنے کاروبار کہیں اور منتقل نہ کرنے اور طویل مدت کی مہلت دینے کی درخواست کی لیکن انہیں واضح کردیا گیا کہ ایسا ممکن نہیں ۔ بین الاقوامی دباؤ بہت زیادہ ہے ہماری سرزمین اور ہمارے لوگوں کے اکاؤنٹس ہرگز کسی منی لانڈرنگ یا غیر قانونی ٹرانزیکشن کے لئے استعمال نہیں ہونگے ۔
یہ سعودی عرب کی نیشنل سکیورٹی کا معاملہ ہے اس پر اب رعایت کی کوئی گنجائش نہیں ۔ ذرائع کے مطابق اس صورتحال سے دلبرداشتہ ہوکرمیاں شہباز شریف نے ایک طرف تو اپنے عرب اور ترک دوستوں سے ٹیلی فونک رابطے کئے اوردوسری طرف میاں نواز شریف کو صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کیا ۔ شہباز شریف کا پیغام ملتے ہی میاں نواز شریف نے پاکستان میں اپنی تمام سرگرمیاں منسوخ کردیں اور سعودی عرب روانہ ہوگئے سابق وزیراعظم کی خواہش تھی کہ انہیں ایک سربراہ مملکت کا مکمل پروٹوکول دیا جائے
لیکن سعودی حکام نے معذرت کرلی بعد ازاں سعودی انٹیلی جنس حکام نے حتمی طور پر میاں نواز شریف اورشہباز شریف کو آگاہ کردیا کہ وہ تین ماہ کے اندر اندر اپنے تمام کاروبار سعودی عرب سے قطر یا استنبول منتقل کرلیں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ میاں شہباز شریف اورمیاں نواز شریف نے اس پیشکش کو قبول کرلیا ہے ۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ شریف برادران کی سعودی عرب میں کھلی موجودگی کے باوجود ولی عہد ان سے ملاقات سے گریزاں تھے تاہم بعد ازاں وہ بوجوہ رات گئے چند منٹوں کی ہنگامی ملاقات پر آمادہ ہوئے جس کی آفیشل کوریج بھی نہیں کی گئی ۔