اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر خزانہ و اقتصادی امور ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کے 22؍کروڑ 50؍لاکھ ڈالرز کا روکا جانا کوئی تشویش کی بات نہیں ہے۔ یہ رقم پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے محض ایک دن کے اخراجات کے مساوی ہے۔پاکستان کے لیے نام نہاد امریکی امداد کے دعوؤں کا پول کھولتے ہوئے مشیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کو گزشتہ سال ایک ارب ڈالرز
وصول ہوئے جس میں سے 55؍کروڑ ڈالرز کولیشن سپورٹ فنڈ (سی ایس ایف) کی مد میں تھے۔اُنہوں نے وضاحت کی کہ یہ رقم امداد کے زمرے میں نہیں آتی۔ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ روکی گئی رقم کا ملکی وسائل سے انتظام کرلیا گیا ہے، مذکورہ رقم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی فورسز کی استعداد بڑھانے کے لیے فوجی ہتھیار اور آلات کی خریداری پر خرچ ہونا تھی چونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے لہٰذا مالی ضروریات ہر قیمت پر پوری کی جائیں گی۔مشیر خزانہ کے مطابق گزشتہ سال ملنے والے ایک ارب ڈالرز میں سے 45؍کروڑ ڈالرز میں سے نصف رقم فوجی امداد کی مد میں تھی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان نے جواب میں امریکا کو افغانستان میں طالبان اور دیگر دہشت گردوں کے خلاف فضائی اور زمینی سہولتیں بہم پہنچائیں اس سے زیادہ اہم بات یہ کہ نیٹو فورسز کو راہ داری فراہم کی۔