نیو یارک(این ایل آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ساجد تارڈ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان حرف آخر نہیں اور اب بھی معاملات بہتر کیے جاسکتے ہیں۔نیویارک میں میڈیاسے خصوصی بات کرتے ہوئے امریکی صدر کے مشیر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ پاکستان پر مایوسی کا اظہار ہے جس نے پوری دنیا میں ہلچل پیدا کردی ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان حرف آخر نہیں ہے اور معاملات بہتر کیے جاسکتے ہیں۔
ساجد تارڈ نے کہا کہ پاکستان کا موازنہ بھارت کے بجائے بنگلا دیش اور سری لنکا سے کیا جانا لمحہ فکریہ ہے اور پاکستان کے دوہرے معیار کی وجہ سے امریکا کا بھارت کی طرف جھکاؤ ہے جب کہ امریکا سمجھتا ہے پاکستان یا بھارت کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو کوئی نظرانداز نہیں کرسکتا تاہم پاکستان کی خارجہ پالیسی کا فقدان آج ملک کواس نہج پرلےآیاہے اور وہ خطے میں ترقی کی دوڑ سے پیچھے رہ چکا ہے۔ساجد تارڈ کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن اور حقانی نیٹ ورک کی سپورٹ پر پاکستان دنیا کو مطمئن نہیں کر سکا، امریکا سمجھتا ہیاس کی امداد صحیح جگہ نہیں پہنچتی اور 33 ارب ڈالر کرپشن کی نذرہوئے جب کہ امریکی وزیر خارجہ ٹیلرسن نے بھی پاکستان سے واپسی اسی مایوسی کا اظہارکیا۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں انہوں نے پاکستان پر تنقید کرتیہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمارے حکمرانوں کو بے وقوف سمجھا، جن دہشت گردوں کو ہم افغانستان میں ڈھونڈتے رہے پاکستان نے انہیں محفوظ پناہ گاہیں دیں اور ہماری بہت کم معاونت کی، لیکن اب مزید ایسا نہیں ہوگا۔امریکی صدر کی پاکستان مخالف ٹوئٹ کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں ہونے والی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے مشترکہ موقف اپناتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پاکستان جلد بازی میں کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔