اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیردفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ خواجہ سعد رفیق کے بیان کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر کو بیان دینے میں احتیاط کرنی چاہئیے تھی ، خواجہ سعد رفیق جمہوری شخص ہیں جن پر مشرف دور میں تشدد کیا گیا ، وزیردفاع باس نہیں ہوتا بلکہ افواج پاکستان اور حکومت کے درمیان سہولت کار ہوتا ہے ،سول ملٹری تناؤ رہے گا لیکن اس کا ادراک کر کے آئین کی روشنی میں آگے بڑھنا ہوگا ،سول ملٹری تناؤ داخلی معاملات
کے علاوہ خارجی امور میں بھی موجود ہے ،امریکہ صرف دھمکیاں دے رہا ہے ان کی طرف سے کسی کارروائی کا کوئی امکان نہیں ہے ،امریکہ کو کہہ دیا کہ کوئٹہ شوریٰ ختم ہوگئی ،ہلمند شوریٰ کی فکر کریں ۔ وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ وزیردفاع باس نہیں ہوتا بلکہ افواج پاکستان اور حکومت کے درمیان سہولت کار ہوتا ہے ، خواجہ سعد رفیق کے بیان کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر کو بیان دینے میں احتیاط کرنی چاہئیے تھی ، خواجہ سعد رفیق جمہوری شخص ہیں جن پر مشرف دور میں تشدد کیا گیا ،فوج کو اگر کوئی شکایت تھی تو آپس میں مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے تھی ۔وزیردفاع نے کہا کہ سول ملٹری تناؤ رہے گا لیکن اس کا ادراک کر کے آئین کی روشنی میں آگے بڑھنا ہوگا ،سول ملٹری تناؤ ختم کرنے کیلئے شخصی نہیں بلکہ ادارہ جاتی تعلقات بہتر کرنے ہوں گے ،سول ملٹری تناؤ داخلی معاملات کے علاوہ خارجی امور میں بھی موجود ہے ۔خرم دستگیر نے کہا کہ نوازشریف کا بیانیہ عوام کی حاکمیت کا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے حوالے سے اطلاع دیں تو ہم ایکشن لیں گے ،امریکہ کو کہہ دیا کہ کوئٹہ شوریٰ ختم ہوگئی ،ہلمند شوریٰ کی فکر کریں،امریکہ صرف دھمکیاں دے رہا ہے ان کی طرف سے کسی کارروائی کا کوئی امکان نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ ایران اور سعودی عرب کی جنگ نہ ہو لیکن فی الحال دونوں ملک بات چیت کیلئے بھی تیار نہیں ہیں ۔