اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) والدہ کو قتل کرنے والے فہد نے جون میں صدف سے شادی کی اور اس شادی پر اس کی ماں خوش نہیں تھی، ماں بیٹے کو سمجھاتی تھی کہ لڑکی تمہارے لیے مناسب نہیں ہے، تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی حیدر آباد نے پریس کانفرنس میں کہا کہ واردات والے دن بیٹا ماں کے پاس پیسے لینے گیا تو ماں اسے پھر سمجھانے لگی، پریس کانفرنس میں ایس ایس پی نے بتایا کہ جب قاتل بیٹے سے پوچھا کہ آپ اس رات کیا کر رہے تھے
اور آپ نے اپنے باپ کے مسیج کا جواب بھی نہیں دیا، جس پر فہد نے کہا کہ باپ کو جواب اس لیے نہیں دیا کہ میں سو گیا تھا کہ کیونکہ میں نے صبح بیوی کو کراچی چھوڑنے جانا تھا، میں اپنے فلیٹ پر تھا باپ نے ساڑھے گیارہ بجے مسیج کیا ہو گا، کیونکہ میں سو چکا تھا اسی لیے جواب نہیں دیا، مجھے صبح کراچی جانا تھا اس لیے جلد سو گیا تھا صبح گاڑی بھی لینی تھی، جس پر ایس ایس پی حیدر آباد نے کہا کہ ہم نے کہا کہ تم تو اپنے فلیٹ لطیف آباد میں سو رہے تھے پھر تم نے وہ میسجز تم نے ماں کے گھر کیسے ریسیو کیے، جس پر فہد ناک آؤٹ ہوگیا، ایس ایس پی پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ہمارے پاس میسجز کی ساری لوکیشن اور تفصیلات آ گئیں تھیں۔ دوسری طرف ایک ویڈیو جس میں فہد اور اس کی بیوی صدف اپنی صفائی میں اس قتل کو غیر ارادی کہہ رہے ہیں، بیٹے کے ہاتھوں قتل ہونے والی سائرہ نصیر کی بہو صدف نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ہم نے کچھ نہیں کیا، بس غیرت کے نام پر یہ قتل ہو گیا، ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا، میرے شوہر نے ان کے سر پر ہٹ لگائی جس کی وجہ سے وہ گر گئیں، ہم نے کوشش کی انہیں اٹھانے کی مگر ان کی اس چوٹ کی وجہ سے موت واقع ہو چکی تھی، صدف نے کہا کہ میں نے اس لیے چھپایا کہ یہ میرا شوہر تھا، جب میری ساس سائرہ نصیر فوت ہوگئی تو فہد رونے لگ گیا تھا کیونکہ ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا یہ اچانک ہو گیا، سائرہ نصیر کی بہو صدف نے کہا کہ فہد نے اپنی امی کی
ننگی تصویریں دیکھیں جس کی وجہ سے فہد نے غیرت میں ایسا عمل کیا لیکن یہ غیر ارادی طور پر کیا گیا،بہو صدف نے کہا کہ ان کی والدہ کے بہت افیئر چل رہے تھے حتیٰ کہ فہد کے دوست سے بھی ان کے تعلقات تھے بلکہ اپنے داماد کے ساتھ بھی تعلقات تھے، جب فہد سے پوچھا گیا کہ آپ نے انہیں کیوں مارا جس پر اس نے کہا کہ ایک تو ان کی ضد اور دوسرا ان کا بدکردار ہونا، جس پر فہد کی بیوی نے کہا کہ اس کا قتل کا ارادہ نہیں تھا کہ بس غصے میں انہوں نے ان کے سر پر ہٹ کیا، جس سے ان کی موت واقع ہو گئی، فہد کی بیوی نے کہا کہ میری شادی کی وجہ سے ایسا نہیں ہوا ہماری شادی کو سات آٹھ ماہ ہو چکے ہیں،
فہد اپنی والدہ کے ساتھ ان کے کمرے میں بیٹھا ہوا تھا اس دوران ان کی والدہ باتھ روم گئیں، ان کی والدہ سائرہ نصیر کے موبائل کا لاک کھلا ہوا تھا، فہد نے اس موقع پر اپنی والدہ کی ننگی تصویریں دیکھ لیں جس کی وجہ سے جھگڑا شروع ہوا، فہد کی بیوی نے کہا کہ اس کی ساس نے کہا کہ تم لوگ کون ہوتے ہو پوچھنے والے میرا پیسہ ہے میرا سب کچھ ہے چاہے میں دس مردوں کے ساتھ جا کر سوؤں، اب وہ اس دنیا میں ہیں نہیں اسی لیے میں آپ کے سامنے یہ بات ظاہر کر رہی ہوں، باقی لوگوں کو پولیس والوں کو بھی یہ پتہ ہے کہ وہ کیسی تھیں، جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے ان کے سر پر کس چیز سے ہٹ کیا تھا تو فہد نے بتایا کہ موسلی سے والدہ کے سر پر ہٹ کیا،
فہد نے کہا کہ آہستہ آہستہ بات بڑھتے بڑھتے ہاتھا پائی تک آ گئی، جس پر میں نے موسلی سے ان کے سر پر ہٹ کیا، میرا اکثر ان سے ان کے کردار کی وجہ سے جھگڑا رہتا تھا، فہد سے جب سوال کیا گیا کہ آپ کی والدہ کا کردار آپ کو اچانک سے نظر آ گیا پہلے سے آپ کو نہیں پتہ تھا، اس رات ایسی کیا بات ہوئی تھی کہ جس کی وجہ سے آپ نے اپنی والدہ پر حملہ کر دیا، جس کے جواب میں فہد نے کہا کہ بات غیرت کی آ گئی تھی جس کی وجہ سے مجھ سے ایسی غلطی ہو گئی، اس کی وجہ یہ تھی کہ والدہ نے ہاتھا پائی شروع کر دی تھی جس پر مجھے غصہ آیا اور میں نے موسلی سے ان کے سر پر ضرب لگائی، جس سے وہ گر گئیں اور بہت زیادہ خون بہنے کی وجہ سے وہ فوت ہوگئیں۔