راولپنڈی(نیوز ڈیسک) آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اپنی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات جذبہ خیر سگالی کے تحت کرائی ،دفترخارجہ کے ذریعے بھارت کو آگاہ کر دیا تھا کہ ان دونوں خواتین کی چیکنگ کی جائے گی ۔جب کہ انہوں نے وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیدیا۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان نے
حقانی نیٹ ورک سمیت تمام گروپس کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی ہے، امریکا اور افغان حکام ہمارے تعاون سے بخوبی آگاہ ہیں اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا امریکی موقف کارآمد نہیں۔میجر جنرل آصف غفور نے حال ہی میں امریکا کی جانب سے دی گئی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہم کس طرح کے اتحادی ہیں ہمیں نوٹس دیئے جارہے ہیں’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم اپنی عزت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے اور پاکستان کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے’۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے دہشت گردی کا بھرپور مقابلہ کیا اور اپنی سرزمین میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا بلا تفریق صفایا کیا، یہ ایک مشکل سفر تھا لیکن قوم اور فوج نے یک جان ہوکر یہ فریضہ انجام دیا، لیکن خطرات ابھی ٹلے نہیں’۔ان کا کہنا تھا، ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم نے اپنے مفاد میں لڑی، کسی ملک کے کہنے پر ڈو مور نہیں کرسکتے’۔’ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کیے جانے والے جھوٹے پروپیگنڈے ان کی اپنی عوام کو مطمئن کرنے کے لیے ہیں، گزشتہ سال بھارت نے سرجیکل اسٹرائیک کا ڈراما کیا اور تحقیقات سے پتا چلا کہ بھارتی دعویٰ جھوٹ تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 2017 کے دوران بھارتی اشتعال انگیزیوں میں تیزی آتی رہی اور بھارت ایل
او سی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے، کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ ہماری توجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر مرکوز رہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ کے دوران ‘خوشحال بلوچستان پروگرام’ سے متعلق بھی بریفنگ دی اور بتایا کہ اس پروگرام میں 60 ارب روپے کے پروجیکٹ پلان کیے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ خوشحال بلوچستان کا ڈھانچہ چار نکات پر مشتمل ہے: بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں تیزی لانا، منصوبوں
کی فوج کی سیکیورٹی دینا، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا اور مسترد کی گئی قوم پرست قوتوں کو بیرون ملک ایجنڈے سے علیحدہ کرنا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایاکہ ماضی کے مقابلے میں آج کا کراچی بہت بہتر اور پر امن ہے اور یہاں امن و امان کی صورتحال پہلے سے بہت بہتر ہوچکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روزمرہ کے جرائم ویسے ہی چل رہے ہیں، وہ پولیس کے ڈومین میں آتے ہیں اور جیسے ہی پولیس کی
استعداد اور کارکردگی بہتر ہوگی، جرائم کی شرح میں بھی کمی ہوگی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ کراچی کے حالات مزید بہتر ہوں گے اور ایپکس کمیٹی کے ذریعے رینجرز اور پولیس کی کوآرڈینیشن میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔