اسلام آباد (آن لائن )بھارتی شہری کی کئی بار اسلام آباد پولیس کی VHFکنٹرول پر کال اور جے ہند کے نعروں نے وزارت داخلہ کی مجرمانہ غفلت کا پول کھول دیابعدازں گزشتہ منگل کی رات اسلام آباد پولیس کنٹرول پر جے ہند کے نعروں اور دھمکیوں کا معاملہ تھانہ آبپارہ پہنچ گیا۔ انچارج شفٹ کنٹرول سب انسپکٹر شبیر احمد کی جانب سے ایس ایچ او آبپارہ کے نام دی گئی درخواست کے متن کے مطابق رخواست گزار 25دسمبر کو ڈیوٹی پر موجود تھا کہ
باربار کسی نامعلوم نمبر سے ایک کال موصول ہو رہی تھی اور کال کرنے والا غلیظ گالیاں اور دھمکیاں دیتے ہوئے بار بار جے ہند کے نعرے لگا رہا تھے سب انسپکٹر کی جانب سے پولیس کنٹرول کا سی ایل آئی نمبر خراب ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بار بار کال کرکے جے ہند کے نعرے لگانے پر نمبر کو ابزرویشن پر لگایا گیا تو معلوم ہواکہ یہ انڈین کا ہی نمبر ہے جبکہ کال کرنے والے نامعلوم کا کہنا تھا کہ وہ انڈین ہے اور پاکستان آیا ہے اور اسے آئی جی اسلام آباد سے بات کرنی ہے لیکن بعدازاں 1218سے کنفرم ہوا کہ یہ حقیقت میں انڈیا کا ہی نمبر ہے۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی پولیس کے کنٹرول پر بار بار انڈین نمبر کی رسائی نے وزارت کی مجرمانہ غفلت کا پول کھول دیا ہے جوکہ وزارت داخلہ کی ملک کی داخلی صورت حال کی بہتری کے حوالے سے کئے جانے والے بلند وبالا دعوؤں کے مترادف ہے۔ اس حوالے سے پولیس کی سی ایل آئی اور دیگر کال روکنے کے ذرائع اور وسائل کے حوالے سے ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ محدود وسائل کے ساتھ لڑنا کافی مشکل کام ہے سسٹم کو جدید تقاضوں پر آراستہ کرنے کی جانب گامزن ہے بعدازاں وزارت داخلہ کی مجرمانہ غفلت کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات پر ترجمان وزارت داخلہ یاسر شکیل سے موقف جاننے کے لیے کئی بار رابطہ کیا گیا لیکن روایتی انداز میں ترجمان وزارت داخلہ کی
جانب سے بات کرنے سے گریز کیا گیا۔