اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے گزشتہ روز بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اپنے اہل خانہ سے ملاقات کرائی، کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ کی یہ ملاقات پاکستان وزارت خارجہ کے آفس کرائی گئی، اس ملاقات کے بعد سے بھارتی حکام اور بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کیا ہوا ہے، اب بھارت کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے پاکستان پر الزام لگایا ہے کہ کلبھوشن یادیو کی فیملی کی توہین کی گئی اور ملاقات کا جو
طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ طے شدہ اصولوں کے منافی ہے، ترجمان نے یہاں تک کہہ دیا کہ پاکستانی حکام نے کلبھوشن کی اہلیہ کا جوتا بھی واپس نہیں کیا ہے۔ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت کے وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس ملاقات کے بارے میں کہا کہ سکیورٹی کے نام پر کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ کے مذہبی اور ثقافتی آداب کی بھی خلاف ورزی کی گئی، ترجمان نے کہا کہ ان کا منگل سوتر، ان کے کنگن اور بندی بھی اتروا لی گئی۔ یہاں تک کہ ان کے کپڑے بھی بدلوائے گئے جس کی اس موقع پر کوئی ضرورت نہیں تھی، ترجمان نے کہا کہ ہمیں اس کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آ رہی کہ پاکستانی حکام نے ملاقات ختم ہونے کے بعد کلبھوشن کی اہلیہ کا جوتا کئی بار درخواست کرنے کے باوجود واپس کیوں نہیں کیا، بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم انہیں متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سے کوئی چال چلنے سے باز رہیں۔ بھارتی حکام سے بات چیت کرتے ہوئے کلبھوشن کی والدہ نے کہا کہ پاکستانی حکام نے مجھے میری بیٹی سے اپنی مراٹھی زبان میں بات نہیں کرنے دی انہوں نے کہا کہ جب بھی میں مراٹھی زبان میں بولنے کی کوشش کرتی تو مجھے مراٹھی میں بات کرنے سے منع کر دیا جاتا، کلبھوشن کی والدہ نے پاکستانی حکام پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمارے کپڑے تبدیل کرائے، زیورات اتروائے اور جوتے تک اتروا لیے اور میری بہو کے جوتے ابھی تک واپس نہیں کیے گئے۔ بھارتی حکام پاکستان پر الزام تراشی پر اتر آئے ہیں اور اپنے میڈیا کے ذریعے زہر اگل رہے ہیں۔