جکارتہ (نیوز ڈیسک) ایشیاءکے سب سے بڑے جزیرے بورنیوکے شمال مشرقی حصے میں رہنے والے تیدونگ قبائل میں شادی کی ایک ایسی رسم پائی جاتی ہے کہ جس پر یقین کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ تقریباً ناممکن ہے۔ یہ قبائل گھنے جنگلات میں بسے چھوٹے چھوٹے دیہاتوں میں رہتے ہیں اور گزر اوقات کے لئے اپنے قدیم اور روایتی طریقوں کے مطابق کاشتکاری کرتے ہیں۔ یوں تو ان کی اکثر رسوم ہی جدید دنیا سے بہت مختلف ہیں لیکن شادی کے فوراً بعد دولہا دلہن پر بیت الخلاءکا استعمال تین دن کے لئے مکمل طور پر ممنوع قرار دینا ایک ایسی رسم ہے جس کی مثال دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی۔ شادی کی رسوم مکمل ہوتے ہی گھر میں موجود بیت الخلاءپر پہرہ بٹھا دیا جاتا ہے اور اس بات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے کہ نیا جوڑا رفع حاجت کے لئے کہیں باہر بھی نہ جاسکے۔ تین دنوں کے دوران دولہا دلہن کو نہایت قلیل مقدار میں کھانا پانی دیا جاتا ہے تاکہ وہ صبر آزما چیلنج کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔ چوتھے دن کا آغاز ہونے پر مصیبت کے مارے جوڑے کو دردناک صورتحال سے نجات پانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ مقامی لوگ اس رسم کو نئے جوڑے کے مستقبل کے لئے خوش قسمتی، خوشحالی اور کامیابی کی ضمانت قرار دیتے ہیں۔