جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

4 سال کے دوران کتنے ارب کی بجلی چوری کی گئی ،تشویشناک اعداد و شمار جاری

datetime 25  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) ملک میں موجودہ حکومت کے 4 سال کے دوران 136 ارب روپے سے زائدکی بجلی چوری ہوئی ہے۔دستیاب دستاویز کے مطابق 2013-14 سے لے کر 2016-17 کے دوران ملک میں 136 ارب 90 کروڑ 60 لاکھ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ 2013-14 کے دوران تقسیم کارکمپنیوں میں 59 ارب 78 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ کمپنیوں کی جانب سے 87 ہزار 380 یونٹ بجلی خرید کر 71 ہزار 55 یونٹ

فروخت کیے گئے اور 16 ہزار 325 یونٹ چوری اور دیگر نقصانات کی نذرہوئے۔ نیپرا کے مقررہ اہداف سے بھی 4 ہزار704 یونٹ اضافی یونٹس چوری ہوئے۔ 2013-14 کے دوران سیپکو 38 فیصد لاسز کے ساتھ سہرفہرست رہی اور کمپنی میں 12 ارب 56 کروڑ روپے سے زائد کی بجلی چوری ہوئی۔دستاویز کے مطابق 2014-15 کے دوران بجلی کی تمام تقسیم کارکمپنیوں نے 79 ہزار385 یونٹ بجلی خریدی اور 16ہزار744 یونٹس ضائع کیے۔ کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو 72 ہزار 642 یونٹ فراہم کیے گئے۔ کمپنیوں کی نااہلی کی وجہ سے سال 2014-15 کے دوران 40 ارب 61 کروڑ روپے سے زائدکی بجلی بدانتظامی کی نذر ہوئی ۔3 ہزار 68 یونٹ نیپرا کے مقررہ اہداف سے زیادہ ضائع ہوئے 2014-15 کے دوران سیپکو کے نقصانات کی شرح 48 ا عشاریہ 3 فیصد، پیسکو کی 34 اعشاریہ 8 فیصد ٹیسکو میں نقصانات کی شرح 21 اعشاریہ 4 فیصد رہی۔دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2015-16 کے دوران 18 ارب 74 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی جس میں سے سب سے زیادہ بجلی چوری سیپکو میں ہوئی اور صرف ایک کمپنی میں ایک سال کے دوران 4 ارب 73 کروڑ روپے سے زائد کی بجلی چوری ہوئی۔ حیسکو میں 2015-16 کے دوران 2ارب اٹھاون کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ پیسکو میں 2ارب 50 کروڑروپے کی بجلی چوری ہوئی۔ دستاویز کے مطابق 2015-16 کے دوران ایک ہزار 530 یونٹس بجلی چوری کی نذر ہوئے اور کمپنیوں کی نقصانات کی اوسط شرح 17 اعشاریہ 9فیصد رہی۔ دستاویز کے مطابق 2016-17 کے دوران بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی بدانتظامی اور نااہلی کی وجہ سے 19 ارب 76 کروڑ روپے سے زائد کی بجلی چوری ہوئی اور کمپنیوں نے 17 ہزار 833 یونٹ ضائع کیے۔ نقصانات کی اوسط شرح 17 اعشاریہ 9فیصد رہی اور نیپرا کی مقررکردہ اہداف سے ایک ہزار 593 یونٹس زیادہ ضائع ہوئے۔ دیگر سالوں کی طرح 2016-17 کے دوران لاسز کی مد میں سیپکوسب سے سرفہرست رہی اور سیپکو کے نقصانات کی شرح 37 اعشاریہ 9 فیصد رہی اور 4 ارب 71 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ حیسکو کے نقصانات 30 فیصد رہے اور کمپنی کی جانب سے صارفین کو ایک سال کے دوران 5 ارب 60 کروڑ روپے کا چونا لگایا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…