اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہاہے کہ مریم نواز کی وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہونے کے حوالے سے فیصلہ وقت آنے پر ہو گا، مریم نواز نے کم وقت میں سیاست میں اپنی شناخت منوالی ہے، شہباز شریف وزارت عظمیٰ کیلئے فطرتی امیدوار ہیں، وہ نواز شریف کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سب سے بڑے رہنما ہیں، ، جب انتخابات کے نتائج سامنے آئیں گے تو پارلیمانی پارٹی اپنے قائد کا انتخاب کرے گی،
چوہدری نثار کا اپنا نقطہ نظر ہو گا ، میرا اپنا ہے ،میں اپنی باتوں کے بارے میں جواب دے سکتا ہوں، وہ اپنی باتوں کا جواب دیں، جب ہم ایک دوسرے کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں تو انہوں نے بھی ٹکرز کے حوالے سے اشاروں میں کچھ باتیں کی ہوں گی اور اسٹریٹس کے حوالے سے ، وہ مشکل وقت میں خاموش رہتے تو اچھا ہوتا ، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ابھی تک اپنی ذمہ داریوں کو اچھے طریقے سے نبھایا ہے، شاہد خاقان عباسی دوسری چوائس تھے،پاکستان کے عوام وزیراعظم کو منتخب کرتے ہیں اور منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجنے کیلئے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا اس سے پاکستان کے عوام مطمئن نہیں، نظام کو مستحکم کرنے اور اس کج رویاں دور کرنے کیلئے ہم سیاسی میں ہیں اور اپنے لوگوں سے رائے لینا چاہتے ہیں، اگر وہ ہمارے حق میں رائے دیں گے تو ان کج رویاں کو دور کریں گے۔ وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے ۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ کوئی ٹکراؤ نہیں ہے، سیاسی میں ایک موقف ہوتا ہے، پاکستان میں انصاف کے اداروں کو بہتر بنانا سیاسی جماعتوں کے منشور کا حصہ رہا ہے، اس ملک میں ایک جماعت تحریک انصاف کے نام سے کام کر رہی ہے، اگر تحریک انصاف کا نام ٹکراؤ نہیں ہے تو تحریک عدل کیسے ٹکراؤ ہے۔ انہوں نے کا کہ اگر کوئی کہتا ہے کہ میں عدل چاہتا ہوں اور عدل سب کیلئے ہو تو یہ کیسے ٹکراؤ ہے۔ چوہدری نثار علی خان کے بارے میں سوال
کے جواب پر پرویز رشید نے کہا کہ ہر ایک کا نقطہ نظر ہوتا ہے، چوہدری نثار کا اپنا نقطہ نظر ہو گا، میرا بھی اپنا ایک نقطہ نظر ہو گا،میں اپنی باتوں کے بارے میں جواب دے سکتا ہوں، وہ اپنی باتوں کے بارے میں جواب دیں،پاکستان میں بدقسمتی سے ہم نے سیاسی معاملات کو ایسے اداروں کے سپرد کر دیا جس کی ذمہ داریاں سے قطعی مختلف ہیں، پاکستان کے عوام نواز شریف کو منتخب کرتے ہیں اور منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجنے کیلئے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا اس سے پاکستان کے عوام مطمئن نہیں،
نظام کو مستحکم کرنے اور اس کج رویاں دور کرنے کیلئے ہم سیاسی میں ہیں اور اپنے لوگوں سے رائے لینا چاہتے ہیں، اگر وہ ہمارے حق میں رائے دیں گے تو ان کج رویاں کو دور کریں گے۔ چوہدری نثار کے بارے میں پوچھے گئے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ جب ہم ایک دوسرے کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں تو انہوں نے بھی ٹکرز کے حوالے سے اشاروں میں کچھ باتیں کی ہوں گی اور اسٹریٹس کے حوالے سے ، مریم نواز کی وزارت اعلیٰ کے حوالے سے فیصلہ وقت پر ہو گا،
مریم نواز نے کم وقت میں سیاست میں اپنی شناخت منوالی ہے، جب انتخابات کے نتائج سامنے آئیں گے تو پارلیمانی پارٹی اپنے قائد کا انتخاب کرے گی، چوہدری نثار کی جانب سے دیئے گئے بیان پر کہ مریم نواز ابھی ناتجربہ کار ہیں اور انہیں نہیں ہونا چاہیے اور خواجہ سعد رفیق کے بیان پر کہ مریم نواز سے زیادہ تجربہ کار لوگ موجود ہیں پر پرویزرشید نے کہا کہ میں اپنے فیصلے سے آپ کو اس وقت آگاہ کروں گا جب پاکستان میں انتخابات ہو چکے ہوں گے، جب ہم اس پوزیشن میں ہوں گے کہ فیصلہ کریں، شہباز شریف وزارت عظمیٰ کیلئے فطرتی امیدوار ہیں،
وہ نواز شریف کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سب سے بڑے رہنما ہیں، ملک کے سب سے بڑے صوبے میں گزشتہ 10سے 12سال سے وزیراعلیٰ کے طور پر کام کر رہے ہیں، انہوں نے ڈلیور کیا ہے، ان کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، دوسرے صوبوں میں کہا جاتا ہے کہ کاش ہمیں شہباز شریف جیسا وزیراعلیٰ میسر ہو، جب نواز شریف کو جنرل(ر) پرویز مشرف کے زمانے میں نا اہل قرار دیا گیا تھا تو وہ پارٹی کے صدر نہیں ہو سکتے تھے، اس وقت ہماری پارٹی نے شہباز شریف کو پارٹی کا صدر منتخب کیا تھا، ابھی بھی جب 28جولائی کو فیصلہ آیا تھا تو ہماری پارلیمانی پارٹی نے شہباز شریف کا نام دیا تھا اور اس کی تائید کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ابھی تک اپنی ذمہ داریوں کو اچھے طریقے سے نبھایا ہے، شاہد خاقان عباسی دوسری چوائس تھے، جب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ میں پنجاب میں اپنے کام ادھورے نہیں چھوڑ سکتا، اس لئے جو وقت بچ گیا ہے اس کیلئے عارضی طور پر وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں کسی اور کو دی جائیں اور اس لئے شاہد خاقان عباسی کو چنا گیا لیکن پارلیمانی پارٹی کا فیصلہ شہباز شریف کے حق میں تھا۔مسلم لیگ (ن) میں چوہدری نثار کی آئندہ سیاست کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کا کہ یہ فیصلہ میں نے نہیں کرنا، ان کا اپنا ایک نقطہ نظر ہے،
جس سے میں اختلاف کرتا ہوں اور ان کا نقطہ نظر آج کے زمانے میں اختیار نہیں کیا جا سکتا، سیاسی جماعتیں مستقبل کیلئے سیاست کرتی ہیں اور مستقبل کی سیاست پرانے زمانے کی سیاست سے مختلف ہے۔ چوہدری نثار کا مشکل وقت میں پارٹی لیڈر ان کا ساتھ چھوڑنے سے متعلق سوال پر پرویز رشید نے کہا کہ پارٹی مشکل میں تھی، تکلیف میں تھی، پارٹی امتحان سے گزر رہی تھی، اگر کسی کو پارٹی کے نقطہ نظر سے اختلاف تھا بھی تو خاموشی اختیار کرتے تو زیادہ بہتر فیصلہ تھا، اس وقت ہم ہر طرف سے گولہ باری کی جا رہی تھی اور بغیر کسی جرم کے سزا وار ٹھہرایا جا رہا تھا تو پارٹی کے اندر سے خاموشی اختیار کرنا گولہ باری میں حصہ بننے کی بجائے بہتر تھا۔
چوہدری نثار کی نواز شریف کے بارے میں باتوں کے بارے میں کئے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ باتیں چوہدری نثار نواز شریف سے بند کمرے میں بھی کر سکتے تھے، اس کیلئے پبلک پلیٹ فارم کو چننا مناسب نہیں تھا، میرے لئے کسی بھی شخصیت سے متعلق بات کا جواب دینا میں پسند نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ موجود کابینہ میں آپ کو ایک امتزاج نظر آتا ہے، اس میں پارٹی کے سینئر لوگ بھی نظر آتے ہیں اور ہمارے نوجوان بھی، جاوید ہاشمی اپنی زندگی کے بارے میں خود فیصلہ کر سکتے ہیں، سیاسی نقطہ نظر سے وہ ہمارے بہت قریب ہیں اور وہ ہمارے سے یکجہتی کا اظہار بھی کرتے ہیں، تنظیمی طور پر وہ اپنے آپ کو ہمارے ڈسپلن میں لانا چاہتے ہیں، تو فیصلہ خود کریں۔