اسلام آباد (نیوزڈیسک )کاغذات کے بغیر دفاتر کا خیال سب سے پہلے 1970 کی دہائی میں سامنے آیا تھا جب مبصرین نے ٹیکنالوجی کی صلاحیت کو دیکھ کر پیشنگوئی کی تھی کہ 90 کی دہائی میں تمام ریکارڈ کو الیکٹرانک کر دیا جائے گا۔لیکن دفاتر پر پڑے کاغذات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ خواب اتنی جلدی پورا نہیں ہوگا کیونکہ اس کی وجہ مالی مسائل ہیں۔ملازمین کو الیکڑانک آلات دینے سے سستا کاغذ دینا ہے اور متعدد کمپنیاں اپنے عملے کو آن لائن ڈیٹا سٹور کرنے کی سہولت دیتی ہیں لیکن اس کی بہت قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔اس کے علاوہ کاغذات کو استعمال کرنے میں اپنا ہی مزا ہے۔اٹلی میں کاغذ کی ڈائریاں تیار کرنے والی کمپنی مولسکائن کے چیف ایگزیکٹو اریگو بیرنی کا کہنا ہے کہ ’جب لکھنے کا عمل ایک ذاتی موڑ لیتا ہے تو کاغذ اور پین کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔‘مولسکائن نے حال ہی میں ایک معروف ٹیکنالوجی کانفرنس ’ٹیڈ‘ میں شرکت کی تھی مولسکائن نے حال ہی میں ایک معروف ٹیکنالوجی کانفرنس ’ٹیڈ‘ میں شرکت کی تھی اور کاغذات کے فوائد کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا اور کاغذوں کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل مصنوعات کے ساتھ زندگی گزارنے کے طریقے بھی بتائے۔ٹیکنالوجی کی کانفرنس میں کاغذ تیار کرنے والی کمپنی کی شرکت سے ابتدا میں عجیب لگتا تھا لیکن اب نوٹ بک کمپنی اس کانفرنس کا اہم حصہ بن چکی ہے۔ اب اس کمپنی کی نوٹ بکس کو’ٹیڈ‘ کے مشہور گفٹ بیگ میں تقسیم کیا جاتا ہے اور لوگ اپنے نوٹس لکھنے لیے بھی اس کا استعمال کرتے ہیں۔اریگو بیرنی کا کہنا ہے کہ ’کاغذ ہمیشہ لوگوں کی زندگی کا حصہ رہے گا کیونکہ یہ انسانی تجربے کا ایک اہم حصہ ہے۔‘لیکن انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کاغذ کو ڈیجیٹل آلات سے مقابلہ کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔اس مسئلہ کا حل نکالنے کے لیے مولسکائن نے سافٹ ویئر کمپنی اڈوبی اور الیکڑانک پین فراہم کرنے والی کمپنی لائیو سکرائب کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔سال 2012 میں مولسکائن نے ٹیکنالوجی کمپنی ایور نوٹ کے ساتھ شراکت داری کی تاکہ کاغذ اور ڈیجیٹل ٹینکالوجی کے ملاپ سے ایک ہائی برڈ نوٹ بک تیار کی جا سکے۔ اس وقت ایور نوٹ کے دنیا بھر میں دس کروڑ صارفین ہیں۔ایور نوٹ کے ساتھ مول سکائن سمارٹ نوٹ بکس بناتی ہے جن سے صارفین کاغذات پر لکھے اپنے نوٹس کی تصاویر لیکر انھیں ایور نوٹ کی ایپ میں محفوظ کر سکتے ہیں اور آسانی سے دوبارہ تلاش کر کے دیکھ سکتے ہیں۔کاغذوں کے انبار ٹھکانے لگانے اور فائلوں سے بھری پرانی دنیا کو نئی ڈیجیٹل دنیا سے ملانے کے لیے سمارٹ نوٹ بکس کو مستقبل قرار دیا جا رہا ہے۔
ڈیجیٹل دور میں بھی کاغذ بچ پائے گا ؟

ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
شہباز،نثار ملاقات: سابق وزیر داخلہ کو شکست دے کر ایم این اے بننے والے لیگی ...
-
آنجہانی بھارتی اداکارہ شیفالی نے کتنی دولت چھوڑی ہے؟ اعداد وشمار سامنے آگئے
-
بھارتی اداکارہ شیفالی زری والا کی موت پر مفتی طارق مسعود کا بیان وائرل، عبرت ...
-
امریکا آنے والوں کیلئے نئی وارننگ،ویزا اور گرین کارڈ منسوخی کا نیا قانون نافذ
-
جولائی اور اگست میں زمین کے معمول سے زیادہ تیز گھومنے کی پیشگوئی
-
مون سون بارشوں کے دوسرے سپیل کا الرٹ جاری
-
بینک ٹرانزیکشن پر ٹیکس اور بینکوں کی چارجز میں ہوشربا اضافہ، حکومت نے وصولی شروع ...
-
آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی گئی
-
پاک سوزوکی نے بھی اپنی تمام گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا
-
سونے کی فی تولہ قیمت میں پھر اضافہ
-
بھارتی ریاست راجستھان میں پاکستانی میاں بیوی کی مسخ شدہ لاشیں برآمد
-
ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کے پیچھے بھی ‘وردی’ ہے، محسن نقوی
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
شہباز،نثار ملاقات: سابق وزیر داخلہ کو شکست دے کر ایم این اے بننے والے لیگی رہنما کا تہلکہ انٹرویو ...
-
آنجہانی بھارتی اداکارہ شیفالی نے کتنی دولت چھوڑی ہے؟ اعداد وشمار سامنے آگئے
-
بھارتی اداکارہ شیفالی زری والا کی موت پر مفتی طارق مسعود کا بیان وائرل، عبرت کا پیغام دے دیا
-
امریکا آنے والوں کیلئے نئی وارننگ،ویزا اور گرین کارڈ منسوخی کا نیا قانون نافذ
-
جولائی اور اگست میں زمین کے معمول سے زیادہ تیز گھومنے کی پیشگوئی
-
مون سون بارشوں کے دوسرے سپیل کا الرٹ جاری
-
بینک ٹرانزیکشن پر ٹیکس اور بینکوں کی چارجز میں ہوشربا اضافہ، حکومت نے وصولی شروع کر دی
-
آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی گئی
-
پاک سوزوکی نے بھی اپنی تمام گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا
-
سونے کی فی تولہ قیمت میں پھر اضافہ
-
بھارتی ریاست راجستھان میں پاکستانی میاں بیوی کی مسخ شدہ لاشیں برآمد
-
ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کے پیچھے بھی ‘وردی’ ہے، محسن نقوی
-
باجوڑ دھماکا،شہید اسسٹنٹ کمشنر نے 30 سال پرانی دشمنیاں ختم کروائی تھیں
-
جنت میں میرے پسندیدہ پھل نہیں ، جاوید اختر کے دو سال پرانے انٹرویو کا کلپ وائر