پیر‬‮ ، 28 جولائی‬‮ 2025 

پشاور: مزدور کو کم اجرت دینے والی صنعتوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

datetime 20  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا حکومت نے ملازمین کو کم سے کم طے شدہ اجرت نہ دینے والے صنعتی اداروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔اس حوالے سے متعلقہ حکام نے ڈان کو بتایا کہ ان کی جانب سے حکومت کی مقرر کردہ کم سے کم اجرت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور ان کے مثبت نتائج برآمد ہوئے جس کے نتیجے میں صوبے میں کام کرنے والی نصف صنعتیں ملازمین کو

بینک اکاؤنٹس کے ذریعے ان کی اجرت دینے پر راضی ہوگئی ہیں۔خیال رہے کہ لیبر ڈپارٹمنٹ سے 76 ہزار ملازمین رجسٹر ہیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ وہ ان لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے جو حکومت کے احکامات کے مطابق بینک اکاؤنٹ ملازمین کو کم سے کم اجرت نہیں دیں گے۔مزید پڑھیں: ملک میں 6 کروڑ ملازمین بنیادی لیبر سہولیات سے محرومانہوں نے کہا کہ حال ہی میں لیبر ڈپارٹمنٹ نے محکمہ قانون سے رائے لی تھی کہ کیا ایسے فیکٹری مالکان کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے، جو مزدوروں کو کم از کم اجرت دینے کے بجائے منیجرز کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ محکمہ قانون نے جواب دیا تھا کہ کسی بھی آجر کے خلاف بینک شیڈول کے ذریعے کم سے کم اجرت نہ دینے کے خلاف خیبرپختونخوا اجرت ایکٹ 2013 کے سیکشن 3 کے ساتھ سیکشن 2 کی شق (3) کے تحت شکایت درج کرائی جاسکتی ہے جبکہ اس ایکٹ کے مطابق آجر، اجرت کی ادائیگی کا ذمہ دار ہے۔ لیبر سیکریٹری خایام حسن خان نے ایک ماہ قبل ڈان کو بتایا تھا کہ ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری کی ہدایت کی روشنی میں مزدوروں کو مناسب اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ محکمے کے فیلڈ اسٹاف نے صوبے بھر میں 630 صنعتی یونٹس کا دورہ کیا تھا، جس میں سے 329 ملازمین کو بینک شیڈول کے ذریعے اجرت دینے پر راضی ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے ایک بڑی کامیابی ہے کہ

50 فیصد صنعتی سے زائد صنعتی علاقے اس بات پر راضی ہوئے اور اس سے ہزاروں خاندانوں کو فائدہ ہوگا، جس میں صرف حطار انڈسٹریل اسٹیٹ ہری پور کے تقریباً 30 ہزار ملازمین بھی شامل ہیں۔ سیکریٹری نے کہا کہ بقیہ ادارے بھی اس قانون پر عمل کے لیے راضی تھے لیکن انہوں نے اپنے مالکان سے اجازت کے لیے کچھ وقت مانگا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لیبر ڈپارٹمنٹ نے اس حوالے سے بینکوں سے بھی رابطہ کیا اور مثبت جواب ملا، جس کے مطابق اسٹیٹ بینک کی ہدایت کی روشنی میں آسان اکاؤنٹ کی سہولت دی جائی گی، جو 5 سے 10 روپے میں کھولا جاسکتا ہے جبکہ اکاؤنٹ ہولڈر بغیر کسی رقم کے اے ٹی ایم بھی حاصل کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینک نے ڈپارٹمنٹ کو بتایا کہ وہ فکٹریوں کے احاطے میں اے ٹی ایم قائم کرنے کو تیار ہیں

تاکہ انتظامیہ اور ملازمین کی مدد ہوسکے۔خیام حسن کا کہنا تھا کہ حکومت کی کم سے کم اجرت کے حوالے سے ہدایت پر عمل نہ کرنے والی فیکٹریوں کے خلاف کارروائی کرنے سے پہلے جنوری تک انتظار کریں گے۔ یہ بھی پڑھیں: ملازمین سے بدسلوکی، ‘کھادی’ کی وضاحت سامنے آگئی انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹ نے ابتدائی طور پر صوبے بھر کے صنتعی باڈیز کے ساتھ اس معاملے کو اٹھایا تھا، جن میں سے کچھ ابتدائی طور پر راضی ہوگئے

جبکہ دیگر نے سال کی رعایت کے بارے میں پوچھا تھا، جس پر محکمے نے صنعتکاروں کو بتایا کہ وہ اس معاملے میں آرام فراہم کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ لیبر سیکریٹری کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا ادائیگی اجرت ایکٹ 2013 بینک کے ذریعے ادائیگی کا طریقہ کار فراہم کرتا ہے،جسے پر بہت سے فیکٹریز عمل نہیں کر رہی، جس کے باعث وہ مقررہ اجرت ادا نہیں کررہی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب وہ ایک مرتبہ بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ادائیگی کرنا شروع کریں گے تو وہ اپنے مزدوروں کو کم اجرت دینے کی پوزیشن میں نہیں رہیں گے۔

موضوعات:



کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…