نئی دہلی(آن لائن)بھارت میں ذخیرہ کیئے گئے آلو خراب ہونے سے آلو کی قیمت فی کلوگرام20 پیسے سے بھی کم ہو گئی ہے ،جس کی وجہ سے آلو کی تیار فصل بھی متاثرہوئی ہے کسانوں نے آلو کی تیار فصل کو منڈی میں فروخت کرنے کے بجائے کھیتوں میں مویشیوں کے چارے کے لئے چھوڑ دیا ہے۔ اسٹوریج مالکان نے بھی آلووں کو باہر پھینکنا شروع کردیا ہے جنہیں غریب اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔
بھارتی ریاست اتر پردیش کی ایک ڈویژن آگرہ کا یہ حال ہے کہ جہاں جولائی میں 50 کلوگرام کی بوری کی قیمت 400 روپے تھی اب وہی بوری10 روپے سے کم لینے کو بھی کوئی تیار نہیں۔وہاں اسٹوریج میں رکھے اڑھائی لاکھ ٹن آلو کو لینے کوئی نہیں آرہا اور اسٹوریج مالکان نے اب ان کو باہر پھینکنا شروع کردیا ہے۔صرف آگرہ ضلع میں 240کولڈ اسٹوریج ہیں جہاں کسانوں نے آلو کی50 کلوگرام کی50 لاکھ بوریاں مخصوص وقت کیلئے اسٹور کرائی تھیں جن کی فی بوری اسٹوریج لاگت 110روپے تھی تاہم اب منڈی میں آلو کی فی بوری کی قیمت 10 روپے سے بھی کم ہے۔کسانوں کو ایک طرف منڈی تک لانے کے لئے بھاری کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے تو دوسری طرف اسٹوریج میں رکھے آلو کی ادائیگی بھی کرناپڑتی ہے جس سے کسان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔کسانوں نے مایوسی کے عالم میں آلو کی تیار فصل کو کھیتوں میں لاوارث چھوڑ دیا ہے جس سے وہ خراب ہونے لگے ہیں۔ اب وہ جانوروں کا چارہ بننے لگے ہیں یا غربا ان کو اٹھا کر لے جاتے ہیں۔اسٹوریج مالکان کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت گزرنے کے باوجود کسان اپنے اسٹور کے گئے آلو لینے نہیں آرہے جس کی وجہ سے بجلی کی لاگت زیادہ آرہی ہے اس پر انہوں نے اسٹوریج مشینیں بند کردیں جس پر آلو خراب ہونا شروع ہوگئے اور انہوں نے باہر سڑک کنارے ان آلووں کو پھینکنا شروع کردیا۔ حکام کا کہنا ہے اسٹوریج میں50 کلوگرام کی پچاس لاکھ بوریا ں ہیں جو تقریبا ڈھائی
لاکھ ٹن ہے۔کسان اب اسٹوریج کو نہ تو ادائیگیاں کر رہے ہیں اور نہ انہیں مارکیٹ لے کر جارہے ہیں۔آگرہ ڈویژن آگرہ، فیروز آباد،ماتھورا اور مین پوری اضلاع پر مشتمل ہے،آلو اس ڈویژن کی بڑی فصلوں میں سے ایک ہے جہاں72ہزار ہیکٹر پر صرف آلوکاشت کیے جاتے ہیں۔