اسلام آباد (این این آئی)خطہ میں امن وخوشحالی، باہمی رابطوں کو فروغ دینے اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پارلیمانی تعاون میں اضافہ پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی میزبانی میں 23سے 25دسمبر 2017ء تک 3روزہ سپیکرز کانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہو رہی ہے جس میں پاکستان سمیت ایران، چین، روس، افغانستان اور تر کی کے سپیکرز پارلیمانی وفود کے ہمراہ شرکت کریں گے۔کانفرنس کا انعقاد سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کی خطہ کے ممالک کو پارلیمانی
سفارتکاری کے ذریعے قریب لانے کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے رواں سال جون میں سیؤل میں ہونے والی یورو ایشین سپیکرز کانفرنس کے موقع پر خطہ کے ممالک کے مابین رابطوں کو مضبوط بنانے اور دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ان 6 ممالک کے سپیکرز کو کانفرنس کی تجویز پیش کی کانفرنس کے انعقاد کے پیچھے سپیکر قومی اسمبلی کا خطہ کے ممالک کے مابین مکالمے اور رابطوں میں اضافے کا نظریہ جو ایک خوشحال معاشر ے کے قیام اور آئندہ آنے والی نسلوں کیلئے پائیدار ترقی کے حصول کیلئے بنیادی اہمیت کا حامل ہے کار فرما ہے۔اس اہم پارلیمانی کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ان 6 ممالک کا ایک دوسر ے کے ساتھ مشترکہ سماجی اور معاشی مفادات کی نشان دہی ، خطے کی تر قی اور باہمی رابطوں کو فروغ دینے پر غور کرنا ہے اس کانفرنس سے نہ صرف خطے میں سیکورٹی اور استحکام کے قیا م میں مدد ملے گی بلکہ پائیدار امن کے قیام ، معاشی تر قی اور خوشحالی کیلئے باہمی تعاون کو فروغ دینے کی نئی راہیں تلاش کرنے کا موقع ملے گا۔ کانفرنس میں شر کت کرنے والے ممالک نہ صرف جغرافیائی اعتبار سے ایک دوسر ے کے ساتھ منسلک ہیں بلکہ صدیوں پرانی مشترکہ ثقافت ،تہذیب تجارتی و اقتصادی رابطوں اورسیاحت کے بھی امین ہیں۔یہ 6ممالک انسانی و قدرتی وسائل ٹیکنالوجی ،مہارت اور جیو پولیٹیکل اہمیت کے اعتبار سے
دنیا کے کسی بھی خطے سے کم نہیں تاہم دہشت گردی کے ناسور کی وجہ سے خطے کی اجتماعی تر قی بری طرح متاثر ہو رہی ہے لہذا اس اہم کانفرنس کے موضوع کے تحت ان چیلنجوں کا مذاکرات اورعلم و تجربات کے ذریعے حل تلاش کیا جائے گا ۔کانفرنس شریک ممالک کے سپیکرز کو دہشت گردی کے خاتمے، امن کے قیام اور باہمی رابطوں کے فروغ کے لیے مذاکرات کے ذریعے ایک مشترکہ لائحہ عمل واضح کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔ کانفرنس میں متعلقہ ممالک کی کاروباری و تجارتی برادری کے نمائندوں ،تعلیمی و ٹیکنالوجی کے شعبوں کے ماہرین اور امن کے قیام کرنے والوں کے مابین رابطوں کو فروغ دینے پر بھی غور کیا جائے گا۔