منگل‬‮ ، 04 مارچ‬‮ 2025 

ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر،شہبازشریف،راناثناء اللہ اور توقیر شاہ بُری طرح پھنس گئے ،چونکادینے والے انکشافات

datetime 6  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) پنجاب حکومت کی جانب سے ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری رپورٹ پبلک کر دی گئی، جسٹس باقر نجفی انکوائری رپورٹ 132 صفحات پر مشتمل ہے، انکوائری رپورٹ 3 سال 4 مہینے بعد عدالتی حکم پر پبلک کی گئی، انکوائری رپورٹ حکومتی ادارہ ڈی جی پی آر کی ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر منہاج القرآن کے باہر کھڑی رکاوٹیں ہٹائی گئیں، صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے

بھی لانگ مارچ روکنے کی سخت مخالفت کی، موجودہ حکومت رکاوٹیں نہ ہٹانے سے متعلق عدالتی فیصلے سے آگاہ تھی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے سے آگاہی کے باوجود افسوس ناک سانحہ پیش آیا، 16 جون کو ٹی ایم اے گلبرگ کا عملہ تجاوزات ہٹانے کے لئے منہاج القرآن کے باہر پہنچا تو منہاج القرآن کے مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے ردعمل میں پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کر دی، پولیس کی فائرنگ سے مظاہرین زخمی ہو گئے جن کو طبی امداد کے لئے ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جاں بحق ہو گئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر مسلح مظاہرین کے خلاف پولیس کا ردعمل غیر سنجیدہ تھا۔ سانحہ میں کسی پولیس افسر کے کمانڈ کرنے کا پتہ نہیں چلا۔ درحقیقت افسران نے دانستہ طور پر ٹربیونل سے معلومات چھپائیں۔ حقائق چھپانے کا پولیس کا رویہ سچائی کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔ عدالتی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ مستقبل میں گولی چلانے سے قبل پولیس مجسٹریٹ سے اجازت لے، ٹربیونل کو سانحہ کی تہہ تک جانے کے لئے مکمل اختیارات نہیں دیئے گئے، ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری رپورٹ کے مطابق حکومت کی سچائی جاننے کی نیت ٹھیک نہیں تھی۔ سانحہ سے پہلے خان بیگ کو آئی جی کے عہدے سے ہٹایا گیا، سانحہ سے قبل ہی ڈی سی او لاہور کو بھی تبدیل کر دیا گیا تھا، خون ریزی سے قبل دونوں افسروں کو ہٹانا منفی تاثر دیتا ہے۔ شہباز شریف نے اپنے حلف میں پولیس کو پیچھے ہٹانے کا دعویٰ کیا، توقیر حسین شاہ نے دعوے کی تصدیق نہیں کی اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بھی شہباز شریف کے دعوے کی تصدیق نہیں کی، شہباز شریف کا پولیس کو ہٹانے کا دعویٰ سانحہ کے بعد کا خیال ہے۔ شہباز شریف کے دعوے کے تضاد بھی منفی تجاویز کا تقاضا کرتا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق شہباز شریف نے پولیس کو پیچھے ہٹنے کا حکم نہیں دیا، شہباز شریف سمیت ہر ایک نے دوسرے کو بچانے کی کی کوشش کی، رکاوٹیں ہٹانے کا فیصلہ رانا ثناء اللہ کے اجلاس میں ہوا، رپورٹ کے مطابق رانا ثناء اللہ کے اجلاس کا فیصلہ ہلاکتوں کا باعث بنا، اجلاس میں ہلاکتیں روکنے کے لئے اقدامات کیے جا سکتے تھے۔ شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، توقیر شاہ سانحہ میں معصوم نہیں ہیں۔ پولیس اور دیگر حکومتی افسران بھی سانحہ میں معصوم نہیں ہیں۔ انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس افسران نے وہی کیا جس کے لئے ان کو منہاج القرآن کے باہر بھیجا گیا تھا، پولیس اور حکومتی مشینری نے بلاخوف آپریشن کیا رپورٹ پڑھنے والا آسانی سے سانحہ کے ذمہ داروں کا پتہ چلا سکتا ہے۔



کالم



آپ کی تھوڑی سی مہربانی


اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…