اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں/مانیٹرنگ ڈیسک) ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے میں ہونے والی تبدیلی میںمیرا براہ راست کوئی کردار نہیں اسے مشترکہ کمیٹی نے منظور کیا تھا،مستعفی ہونیوالے سابق وفاقی وزیر قانون زاہد
حامد بول پڑے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر قانون زاہد حامد کا استعفیٰ منظور کرلیاہے اور حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان اسلام آباد دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے فوج کی ثالثی میں معاہدہ بھی طے پا چکا ہے۔معاہدے کے تحت وفاقی وزیر قانون زاہد حامد مستعفی ہو چکے ہیں جنہوں نے استعفیٰ دینے سے قبل گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے دو گھنٹے طویل ملاقات کی تھی، جس کے بعد رضاکارانہ طور پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو استعفیٰ پیش کیا تھا۔ایک بیان میں زاہد حامد کا کہناتھا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے میں ہونے والی تبدیلی میں ان کا براہ راست کردار نہیں تھا اور اسے مشترکہ کمیٹی نے منظور کیا تھا تاہم ملک کو درپیش بحران کے خاتمے کے لئے وہ رضاکارانہ طور پر عہدے سے مستعفی ہورہے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ کسی کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دیا بلکہ ذاتی حیثیت میں فیصلہ کرکے قومی مفاد میں عہدہ چھوڑا ہے۔