منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آرمی چیف اور وزیراعظم کی ملاقات،بڑے فیصلے ہوگئے، تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سیاسی اور عسکری قیادت نے فیض آباد میں مظاہرین کو منتشر کر نے کیلئے طاقت کا استعمال نہ کر نے پر اتفاق کرتے ہوئے کہاہے کہ معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائیگا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد پر مذہبی اور سیاسی جماعت لبیک یا رسول اللہ کے دھرنے کے بارے میں پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت نے ملاقات کی ۔اتوار کے روز وزیر اعظم ہاؤس میں اس ضمن میں ایک ہنگامی اجلاس ہوا

جس کی صدارت وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کی جبکہ اجلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے علاوہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی کے علاوہ پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے سربراہان اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں دھرنا دینے والوں کے خلاف ہونے والی کارروائی میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ناکامی کے محرکات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مظاہرین کے ساتھ ایک مرتبہ پھر مذاکرات کیے جائیں ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف نے دھرنے کا معاملہ افہام و تفہیم سے طے کرنے اور دھرنا ختم کرنے کے لئے طاقت استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تجویز دی کہ نیوز چینلز کو بحال کیا جائے جس پر تمام نیوز چیلنجز کو بحال کئے گئے ۔آرمی چیف نے تجویز دی کہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے۔آرمی چیف نے کہاکہ ہم آئین و قانون کے مطابق ہر حکم پر عمل کریں گے ۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے وزیراعظم اور شرکا کو دھرنا مظاہرین کے خلاف کارروائی، گرفتاریوں اور ملکی داخلی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا ہے اور پاک فوج سرکاری تنصیبات کی حفاظت کیلئے موجود رہے گی ۔

اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کی ذمہ داری پولیس اور سول سیکیورٹی اداروں کی ہے ٗانتظامیہ اور ضلعی پولیس کا کام ہے کہ وہ دھرنے والوں سے مذاکرات کریں اور مظاہرین کو پرامن طریقے سے منتشر کیا جائے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہمیں متحد رہنا ہے ٗپاک فوج حکومت کے ماتحت ہے اور سونپی گئی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن تمام آپشنز کو بروئے کار لانے کے بعد فوج آخری آپشن ہونا چاہیے، ریاست کو خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں فوج کو طلب کیا جانا چاہیے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…