اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک لبیک کی طرف سے فیض آباد کے مقام پر جاری دھرنے کو 14روز مکمل ہوگئے ،دھرنے کے شرکاء کی طرف سے پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے پہلی بار آنسو گیس کی شیلنگ کر کے دھرنے کے شرکاء کو منتشر کیا جبکہ پولیس ،رینجرز اور ایف سی کے دستے آپریشن کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں تاہم حکومت مذاکرات کے ذریعے دھرنا ختم کروانا چاہتی ہے،دھرنے کے باعث راستے اور سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے
شہریوں کی مشکلات میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے،وزارت داخلہ نے دھرنے کو ختم کرانے اور ختم نبوتؐ کے معاملے پر علماء کو بریفنگ دینے کیلئے پیر کو اہم اجلاس طلب کر لیا ۔تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک کی طرف سے فیض آباد انٹرچینج پر دیا گیا دھرنا پیر کو پندرہویں روز میں داخل ہوگیا ہے ۔دھرنے کی وجہ سے سڑکیں اور راستے بند ہیں جس سے عورتوں ، بچوں ، طالب علموں ، تاجروں اور عام شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں جبکہ سکولوں اور کالجوں میں بھی حاضری مسلسل کم ہے ۔ ہسپتالوں میں جانے والوں کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ سرکاری ملازمین میلوں پیدل سفر کر کے اپنے دفاتر کو پہنچتے ہیں اور گاڑیوں میں آنے والے چند منٹ کا سفر گھنٹوں میں طے کر رہے ہیں ۔ اتوار کو دھرنے کے شرکاء نے کھنہ پل اور فیض آباد کی طرف سے پولیس پر پتھراؤ کیا ۔پولیس نے پہلی بار جوابی کارروائی کرتے ہوئے دھرنے کے شرکاء کو منتشر کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی ۔دھرنے کو آپریشن کے ذریعے ختم کرنے کیلئے پولیس، رینجرز اور ایف سی کے دستے گزشتہ تین روز سے الرٹ ہیں تاہم حکومت کی طرف سے مذاکراتی عمل کے باعث آپریشن نہیں کیا گیا ۔حکومت کی کوشش ہے کہ دھرنے کو پر امن انداز میں مذاکرات کے ذریعے ختم کرایا جائے تا کہ کسی قسم کا جانی نقصان نہ ہوسکے ۔ وزارت داخلہ کی طرف سے دھرنے کو ختم کرانے اور ختم نبوتؐ کے معاملے پر علماء کو بریفنگ دینے کیلئے پیر کو اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں تمام مکاتب فکر کے دیگر علمائے کرام اور مشائخ عظام کو مدعو کیا گیا ہے اور حکومت اس اجلاس میں علمائے کرام سے اپیل کرے گی کہ وہ دھرنے کی قیادت کو درخواست کریں کہ وہ پر امن طور پر منتشر ہو جائیں تاکہ جڑواں شہروں میں آباد لوگوں کی مشکلات ختم کی جا سکیں ۔