اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شریف خاندان کو کرپشن ریفرنسز سے بچانے کیلئے ن لیگ کی لیگل ٹیم نے میثاق جمہوریت معاہدے کی بنیاد پر نیب کو ختم کر کے قومی احتساب کمیشن بل کا مسودہ تیار کر لیا،تفصیلات کے مطابق ن لیگ کی لیگل ٹیم نے 11سال قبل لندن میں ہونے والے میثاق جمہوریت معاہدے کو بنیاد بناتے ہوئے نیب کو ختم کرنے کیلئے قومی احتساب کمیشن بل کا
مسودہ تیار کر لیا ہے۔ قومی احتساب بل اگر پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد قانون کا درجہ حاصل کر لے گا تو اس سے شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف کرپشن ریفرنسز کا ٹرائل کرنیوالی احتساب عدالت ختم ہو جائیگی جبکہ شریف خاندان کے کرپشن مقدمات پنجاب کی ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ منتقل ہو جائیں گے۔ شریف خاندان پر کرپشن کے الزامات پرتین کی بجائے صرف ایک ریفرنس پر ٹرائل ہوگا۔ شریف خاندان کے خلاف 10سال سے زیرالتواء کرپشن کے مقدمات بند ہوجائیں گے۔ کرپشن پر ریفرنس فائل ہونے کے بعد سپریم کورٹ سمیت کوئی بھی عدالت نوٹس لینے کی مجاز نہیں ہوگی۔دوران تحقیقات غلط بیانی یا غلط دستاویز جمع کروانے پر احتساب کمیشن ملزمان کی درخواست پر معافی دے سکے گا۔ نئے قانون کے تحت کرپشن کے ثبوت فراہم کرنے کی اصل ذمہ داری احتساب کمیشن پر ہوگی۔ قومی احتساب کمیشن بل کے مسودے کے مطابق چار رکنی نئے قومی احتسابی کمیشن کا سربراہ سپریم کورٹ کا حاضر سروس جج ہوگا۔وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر چیف جسٹس کی مشاورت سے جج کا انتخاب کریں گے ۔۔۔ حاضر سروس جج کی عدم دستیابی کی صورت میں سپریم کورٹ کا ریٹائرڈ جج احتساب کمیشن کا سربراہ بنے گا جس کی تعیناتی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔ مسودے کے مطابق قومی احتساب کمیشن کے چیئرمین کی
مدت 4 سے کم کرکے 3 سال کرنے کی تجویز زیرغور ہے۔ قومی احتساب کمیشن چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، ممبر لیگل اور ممبر اکاونٹس پر مشتمل ہوگا ۔ڈپٹی چئیرمین قومی احتساب کمیشن ہائیکورٹ کا حاضر سروس جج ہوگا۔ہائیکورٹ کا حاضر سروس جج کی عدم دستابی پر ریٹائرڈ ہائیکورٹ جج کو ڈپٹی چئیرمین قومی احتساب کمیشن تعینات کیا جائے گا۔قومی احتساب کمیشن کے قیام کے ساتھ ہی
نیب کورٹس ختم کردی جائیں گی۔ حاضر سروس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں پر مشتمل عدالتیں کرپشن مقدمات کی سماعت کریں گی۔ مسودے کے مطابق 10 سال تک فیصلہ نہ ہوسکا تو کرپشن کا مقدمہ بند کردیا جائے گا۔ نئے احتساب کمیشن کے بل میں اربوں روپے قرض کے نادہندگا ن کو بھی خصوصی تحفظ دینے کی تیاری کی گئی ہے۔ احتساب کمیشن گورنر اسٹیٹ بینک کے ریفرنس کے
بغیر قرض نادہندہ کے خلاف کاروائی نہیں ہوسکے گی۔احتساب کمیشن کے ساتھ ساتھ ایک آزاد اور خودمختار تحقیقاتی ایجنسی بھی قائم کی جائے گی جو احتساب کمیشن کے ماتحت کرپشن کی شکایت پر انکوائری اور تحقیقات کرے گی۔ مسودے میں کہا گیا ہے کہ کسی پر کرپشن ثابت ہوگئی تو 14 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا۔ نئے قانون میں پلی بارگین کی شق ختم جبکہ لوٹی گئی
رقم کی رضاکارانہ واپسی کی شق شامل کی گئی ہے۔ کرپشن سے کمائی رقم کی رضاکاروانہ طور پر مکمل واپسی پر 7 سال تک قید کی سزا اور جرمانہ ہوگا۔ لوٹی ہوئی رقم سود اور منافع سمیت واپس کرنا ہوگی۔ احتساب کمیشن یا ایجنسی کو کسی بھی شخص کو طلب کرنے، جائیداد ضبط کرنے کا اختیار ہوگا۔ چیئرمین احتساب کمیشن کی منظوری کے بغیر کرپشن تحقیقات میں کسی کو
گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ رقم کی رضاکارانہ واپسی کی پیشکش عدالت کی منظوری سے ہی قبول کی جاسکے گی۔ احتساب کمیشن کے ریفرنس کے بغیر عدالت کرپشن کا نوٹس نہیں لے سکے گی۔ایک سال تک ٹرائل مکمل نہ ہوا تو ملزم کو ضمانت پر رہائی دی جائے گی۔ احتساب کمیشن کسی بھی ملک کو کرپشن کیس میں جائیداد ضبط کرنے یا اثاثے منتقل کرنے کی درخواست کرسکے گا۔
نیب کے زیرالتواء تمام تحقیقات اور انکوائریاں احتساب کمیشن کو منتقل ہوجائیں گی۔