اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ نے اپنے ہی منظور کردہ الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے یہ قرار داد پیش کی جس کے حق میں 52 جبکہ مخالفت میں 28 ووٹ دئیے گئے۔قرار داد میں کہا گیا کہ ملک میں غیر معمولی صورت حال پیدا ہوئی ہے کہ عدالت سے نااہل شخص پارٹی کا سربراہ بن سکتا ہے۔
ایسا شخص پارلیمنٹ سے باہر بیٹھ کر بھی سیاسی جماعت کی پالیسی بنائے گا اور فیصلے کر سکے گا۔ پارلیمنٹ ایک ایسے شخص کے ہاتھوں یرغمال بن جائے گی جس کے پارلیمنٹ میں داخلے پر پابندی ہو۔ سینیٹ کا ایوان سمجھتا ہے کہ ایسا شخص پارٹی کا عہدے دار نہیں ہونا چاہیئے، جو پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہ ہو یا نا اہل کیا گیا ہو۔سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کی شق 203 کے تحت تو دہشت گردی کا مجرم بھی جیل سے پارٹی چلا سکتا ہے۔وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی پارلیمنٹ کو کیسے یرغمال بنا سکتا ہے، قرارداد بدنیتی پر مبنی ہے۔قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ الیکشن بل اب قانون بن چکا ہے۔ کسی قانون کو قرارداد کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ایسی روایت نہیں پڑنی نہیں چاہیے ٗ آج پیپلز پارٹی نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف قرارداد منظور کی ہے۔اپوزیشن نے اپنے 9نکاتی ایجنڈے پر سینیٹ کا یہ اجلاس طلب کیا تھا تھا تاہم قرارداد منظور کرانے کے لیے اپنے ایجنڈے میں شامل 4 نکات سے دست بردار ہو گئی اور اپنی عددی برتری بھی یقینی بنائی۔ قرارداد کے حق میں 52 اور مخالفت میں 28 ووٹ آئے۔سینیٹ نے 22 ستمبر کو الیکشن بل 2017کی منظوری کے وقت اپوزیشن کی شق 203 میں ترمیم 1 ووٹ سے مسترد کر دی تھی۔تب اعتزاز احسن کی ترمیم کے حق میں 37 اور مخالفت میں 38 ووٹ آئے تھے۔