اسلام آباد (آئی این پی)جنرل (ر) احسان الحق نے کہا ہے کہ سول ملٹری گرینڈ ڈائیلاگ کی کوئی ضرورت نہیں اس سے عالمی سطح پر غلط تاثر جائے گا ، حکومت میں فوجی مداخلت کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی ایسی مداخلت پاکستان کے مفاد میں ہے ، موجودہ حالات میں سول ملٹری قیادت کا ایک پیج پر ہونا اشد ضروری ہے ، خفیہ ایجنسیوں کے ملکی معاملات میں مداخلت کا تاثر مبالغہ آرائی ہے ،
قومی حکومت مسائل حل نہیں کر سکے گی اور نہ ہی ایسی کسی حکومت کی کوئی تجویز فوجی حلقوں میں زیر غور ہے ، چین کی شہ پر امریکہ اور بھارت سے مقابلے کی سوچ غلط ہے ، چین سے اچھے تعلقات کی وجہ سے امریکہ سے بگاڑ پیدا کرنا مناسب نہیں ہو گا ، پاک بھارت جنگ کا کوئی خطرہ نہیں ہے ۔وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ جنرل (ر) احسان الحق نے کہا کہ موجودہ حالات میں سول ملٹری قیادت کا ایک صفحے پر ہونا بہت ضروری ہے ۔ فوج حکومت کا حصہ ہے اور فوج کی ترجمانی حکومت کا کام ہے ۔ سول ملٹری گرینڈ ڈائیلاگ کی کوئی ضرورت نہیں اس سے عالمی سطح پر غلط تاثر جائے گا ۔ فوجی مداخلت کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی ایسی مداخلت پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فوجی اور سول قیادت کو محاذ آرائی کی بجائے آپس کے معاملات مل بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں ۔ خفیہ ایجنسیوں کے ملکی معاملات میں مداخلت کا تاثر مبالغہ آرائی پر مبنی ہے ۔ قومی حکومت مسائل حل نہیں کر سکے گی فوجی حلقوں میں ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے ۔ احسان الحق نے کہا کہ چین کی شہ پر امریکہ اور بھارت سے مقابلے کی سوچ غلط ہے ہمیں دوستوں کو آزمائش میں نہیں ڈالنا چاہیے ۔ چین پاک امریکہ تعلقات کے حق میں ہے مگر چین سے اچھے تعلقات کی وجہ سے امریکہ سے بگاڑ پیدا کرنا مناسب نہیں ہو گا ۔
چین پاک بھارت باہمی بات چیت کے حق میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان بھارت سے اچھے تعلقات چاہتی ہیں رکاوٹ کا تاثر غلط ہے ۔ بھارت پاکستان کے ساتھ برابری کے تعلقات نہیں چاہتا ہمیں بھی یکطرفہ کوششوں کو روک دینا چاہیے اور بھارت سے دوستی نہیں کرنی چاہیے ۔ جب تک بھارت برابری کی بنیاد پر بات نہ کرے اور کشمیر کا مسئلہ حل کرنے پر بھی راضی ہو ۔
جنرل (ر) احسان الحق نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کا کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ محدود جنگ بھی بھارت کی بڑی غلط فہمی ہو گی ۔ میرے خیال میں کوئی جنگ نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد آزادی کی تحریکوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی وجہ سے کشمیر کی تحریک آزادی پر اثر پڑا