اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاہے کہ اگر ہم نے انتشار کے راستے سے خود کو نہ ہٹایا تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں ٗ اسلامی ملک میں جہاد کا اعلان ریاست کا حق ہے ٗ ہر محلے اور مسجد سے جہاد کا اعلان نہیں کیا جاسکتا ٗ اسلامی ملک میں کسی دوسرے کے قتل کا فتویٰ جاری کر نے کا کسی کو حق نہیں ٗ سوشل میڈیا پر جو فتوے جاری کئے جارہے ہیں اس کے خلاف سائبر کرائم قانون کے تحت کارروائی کریں گے ٗ
جھل مگسی واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان میں وزیر داخلہ نے کہاکہ اسلامی ملک میں جہاد کا اعلان ریاست کا حق ہے لہذا ہر محلے اور مسجد سے جہاد کا اعلان نہیں کیا جا سکتا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم ملک کے اندر ایسے رجحانات کی بیخ کنی کریں جس سے ہماری داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، دشمن ہمیں آپس میں لڑا نا چاہتا ہے ٗ دشمن چاہتا ہے کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے سر پھوڑدیں اور گردنیں کاٹیں ٗاگر ہم نے انتشار کے راستے سے خود کو نہ موڑا اور آپس میں یکجہتی کا راستہ اختیار نہ کیا تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔وزیر داخلہ نے کہاکہ اسلامی ملک میں کسی کو حق نہیں کسی دوسرے کے قتل کا فتویٰ جاری کرے ٗسوشل میڈیا پر جس کا دل چاہتا ہے فتوے دیدیتا ہے ٗ آئین اور قانون کے تحت اس کی گنجائش نہیں ٗ حب اللہ اور حب الرسول کی ٹھیکیداری کسی کے پاس نہیں جبکہ جو کوئی ایسی کارروائی کرے گا تو سائبر قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔جھل مگسی دھماکے پر وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہاکہ جھل مگسی دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے، ملک حالت جنگ میں ہے اور دہشت گردوں کے خلاف طول وعرض پر جنگ لڑی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشنز کے نتیجے میں بڑی حد تک دہشت گردی کے واقعات میں کمی ہوئی، بیرون ملک سے ہدایات لیکر مغربی سرحدوں سے دخل اندازی کرکے دشمن نشانہ بنارہا ہے تاہم دہشت گردوں کے اسپانسرز کو پیغام دیتے ہیں کہ بزدلانہ واقعات سے شکست نہیں دے سکتا۔احسن اقبال نے کہا کہ دہشت گردی کا واقعہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں متحد ہوکر ایک قوم رہنا ہے اور اس دہشت گردی کو شکست دینا ہے لیکن اگر ہم آپس میں دست و گریبان ہوگئے تو پھر ہمیں کسی دہشت گرد کی ضرورت نہیں،
ہم خود ہی اپنی تباہی کیلئے کافی ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب ہوئے ٗچھوٹے آپریشن ہوئے‘ دہشت گردی بیرون ملک سے ہدایات لے کر مغربی سرحدوں سے دخل اندازی کرکے ٹارگٹ بناتے ہیں ٗ دہشتگرد ہمارے عزم کو شکست نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے، کسی رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر دہشتگردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ جھل مگسی واقعہ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت سے مل کر متاثرین کیلئے امدادی پیکج دیں گے،
انتظامی سطح پر جو اقدامات درکار ہوں گے وہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان نے کاغذات نامزدگی اصل حالت میں بحال کئے ہیں جیسے 2013ء میں تھا۔ کمیٹی نے کاغذات نامزدگی کو آسان بنانے کیلئے تجاویز پر غور کیا، کوئی خفیہ نہیں تھیں، سب کمیٹی سے ہو کر اس ایوان اور اس کے ذریعے پوری قوم کے سامنے پیش کی گئی۔اس کمیٹی میں تمام جماعتوں کے ارکان شامل تھے۔ کوئی بدنیتی یا بددیانتی نہیں تھی۔ خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے ہر مسلمان کا عقیدہ مضبوط ہے،
اس لئے ہم سب نے مل کر یہ فیصلہ کیا کہ حلف نامے میں اگر ذرا بھی کوئی شائبہ ہے تو فتنے فساد سے بچنے کیلئے اسے بحال کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ عرصہ سے ہمارے معاشرے میں برداشت سے ہٹ کر سیاست اور مذہب کی بنیاد پر فتوے دیئے جاتے ہیں ٗاسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں درج ہے کہ اسلام سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ اس کیلئے سب سے بڑا ادارہ پارلیمنٹ ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین چیزوں پر ریاست کی اجارہ داری ہے،
کسی اور کو حق نہیں کہ دین کے حوالے سے اپنے فرمان جاری کرے‘ کفر اور اسلام کے فتوے دے‘ یہ آئین اس ایوان کو اجازت دیتا ہے کہ وہ تشریح کرے کہ کون مسلمان ہے اور کون نہیں۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ ملک میں قتل کا فتویٰ دینا عام ہے‘ یہ صرف تعزیرات پاکستان یا آئین کے تحت ہو سکتا ہے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جو فتوے جاری کئے جارہے ہیں اس کے خلاف سائبر کرائم قانون کے تحت کارروائی کریں گے۔
ہم سب مسلمان ہیں۔ ہم سب ختم نبوت کے حلف نامے پر دستخط کرکے اس ایوان میں آئے ہیں۔ حب اللہ اور حب رسول کی کسی کے پاس فرنچائز نہیں کہ وہ سرٹیفکیٹ دیتا پھرے۔