اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ختم نبوت ﷺ کی حلف نامے میں ترمیم کس نے کی اور کیوں کی ابھی تک اس کا فیصلہ نہ ہو سکا البتہ اپوزیشن حکومت پر الزام عائد کر رہی ہے اور حکومت ابھی تک اس بوجھ سے نہیں نکل پائی ۔ امیدواروں کے کاغذات میں نامزدگی کے حلف نامے میں ترمیم نے قومی سیاست میں ہلچل مچا دی کہ حکومت کو فوری طور اس جانب توجی دینی پڑی کہ حلف نامے میںترمیم کا باریک کا کس نے سرانجام دیا اور
مخصوص این جی اوز کا ایجنڈا کس نے پایہ تکمیل کو پہنچایا۔سپیکر ایاز صادق اس حوالے اپنے طور پر تحقیقات کر رہے ہیں۔نجی ٹی وی چینل ’’نیو نیوز ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ سپیکر کی تحقیقات کا کھرا دو سیاسی جماعتوں کی طرف جاتا ہے، لیکن ذمہ دار حلقے قرار دیتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کی غفلت کے ساتھ یہ ایک اجتماعی خودکشی کی کوشش تھی جسے سپیکر نے بروقت ناکام بنا دیا،ایک دن پہلے تک حکومت کا موقت تھا کہ کہ کاغذات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ہم اسکا سوچ بھی نہیں سکتے لیکن ٹھیک ایک روز بعد حکومت کو پرانی ترمیم کو بحال کرنے کے لیے نئی ترمیم لانا پڑ گئی۔ذرائع کے مطابق دوسیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے بعد انتخابی اصلاحات میں متنازع ترمیم منظور کر لی گئی جو کہ ایک انٹرنیشنل ایجنڈا تھا۔سینٹ میں اس متنازعہ ترمیم کو ختم کرنے کے لیے جب جے یو آئی کی تحریک پیش کی گئی تو ووٹنگ کے وقت پی پی پی اور پی ٹی آئی ارکان موجود نہیں تھے اور یہ تحریک ناکام ہو گئی۔راجہ ظفر الحق نے جے یو آئی کی ترمیمی تحریک کی حمایت کی تھی، سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اس واقعہ پر سپیکر کو تحقیقات کرنے کے لیے کہا ہے اور ساتھ ہی وزیر قانوں سے وضاحت طلب کی کہ متنازع ترمیم بل میں کیسے شامل کی گئی۔