اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کے خلاف انکوائریاں بند کرنے کا فیصلہ،قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) سیّد آصف اختر ہاشمی کے خلاف غیر قانونی تعیناتیوں اور قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچانے، پشاور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر عظمت حیات خان کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال اور قومی خزانہ کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے پر ان کے خلاف کرپشن کے ریفرنسز دائر کرنے،
آئیسکو کے چیف ایگزیکٹو اور دیگر کے خلاف غیر قانونی سرمایہ کاری کی انوسٹی گیشن، آمدنی سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں رکن سندھ اسمبلی نواب محمد تیمور تالپور، عوام سے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے الزام میں انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ حیدرآباد/کراچی کے ڈیلرز اور یوتھ فیسٹیول فنڈز کے ناجائز استعمال پر پنجاب سپورٹس بورڈ کے افسران و حکام کے خلاف انکوائری جبکہ ایگزیکٹو بورڈ نے عدم ثبوت کی بناء پر سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی انتظامیہ و دیگر، پرونشل ہائی وے ڈیپارٹمنٹ جہلم کے افسران و دیگر، رکن صوبائی اسمبلی اور وزیر صنعت محمد علی ملکانی و دیگر، سابق رکن قومی اسمبلی شفقت شاہ شیرازی اور سابق رکن صوبائی اسمبلی ضلع ٹھٹھہ سندھ اعجاز شاہ شیرازی و دیگر، بشیر داؤد ولد سیلمان داؤد، مریم داؤد اور دیگر کے خلاف انکوائریاں بند کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔بدھ کو نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران ایگزیکٹو بورڈ نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے سابق چیئرمین اور دیگر کے خلاف کرپشن دو ریفرنسز دائر کرنے کا فیصلہ کیا، اس کیس میں بورڈ میں ملزمان پر 777 غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ پشاور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور دیگر کے خلاف دوسرا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی،
اس کیس میں ملزمان پر اختیارات سے تجاوز اور پشاور یونیورسٹی کیلئے اضاخیل میں زائد نرخوں پر اراضی خریدنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے چار انوسٹی گیشنز کی بھی منظوری دی۔ پہلی انوسٹی گیشن آئیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور دیگر کے خلاف ہے، اس کیس میں ملزمان پر آئیسکو کی جانب سے ٹرسٹ انوسٹمنٹ بینک لمیٹڈ کے ساتھ غیر قانونی سرمایہ کاری کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو 127 ملین روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
دوسری انوسٹی گیشن لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران، حکام اور دیگر کے خلاف ہے، اس کیس میں ملزمان پر کرپشن اور اختیارات سے تجاوز، ایم ایس ذیشان بلڈرز کی لینڈ الاٹمنٹ کی غیر قانونی ریگولرلائزیشن/بحالی کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو 300 ملین روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ تیسری انوسٹی گیشن سٹیٹ بینک آف پاکستان اور بینک اسلامی کے افسران، حکام و دیگر کے خلاف ہے،
اس کیس میں ملزمان پر اختیارات سے تجاوز اور 20 ارب روپے رعایتی قرضے دینے کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ چوتھی انوسٹی گیشن عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے وائس چانسلر ڈاکٹر احسان علی کے خلاف ہے، اس کیس میں ملزمان پر اختیارات سے تجاوز، خوردبرد اور مختلف آئٹمز کی خریداری کیلئے یونیورسٹی فنڈز میں خوردبرد کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو 410 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔
ایگزیکٹو بورڈ نے رکن صوبائی اسمبلی نواب محمد تیمور تالپور کے خلاف انکوائری کی منظوری دی، ملزم پر ناجائز ذرائع سے اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ اجلاس میں انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ حیدرآباد/کراچی کے ڈیلرز کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا گیا، ملزمان پر ٹیوٹا گاڑیوں کی بکنگ کے ذریعے عوام سے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی سے لاکھوں روپے لوٹنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو 250 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔
ایگزیکٹو بورڈ نے یوتھ فیسٹیول فنڈ میں خوردبرد پر پنجاب سپورٹس بورڈ کے افسران کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا، ملزمان پر عوام سے لاکھوں روپے لوٹنے کا الزام ہے۔ اجلاس میں کے پی ٹی آفیسرز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی، ملزمان پر فنڈ میں خوردبرد، زمین کی اضافی خریداری، کھدائی کے دوسرے ٹھیکے دینے میں خوردبرد اور اراضی پر غیر قانونی قبضہ کا الزام ہے،
اس سے قومی خزانہ کو 12269792500 روپے کا نقصان پہنچا۔ اجلاس میں ڈی اے ڈی سکھر ڈویژن کے افسران کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی، ملزمان پر فنڈز کی خوردبرد اور بڑے پیمانے پر کرپشن کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو 2.91 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ اجلاس میں کریک مارینا پراجیکٹ کراچی کے مالکان/منیجر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی، ملزمان پر بدعنوانی اور بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی سے لوٹنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو 3.2 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔
ایگزیکٹو بورڈ نے عدم ثبوت کی بناء پر سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی انتظامیہ و دیگر، پرونشل ہائی وے ڈیپارٹمنٹ جہلم کے افسران و دیگر، رکن صوبائی اسمبلی اور وزیر صنعت محمد علی ملکانی و دیگر، سابق رکن قومی اسمبلی شفقت شاہ شیرازی اور سابق رکن صوبائی اسمبلی ضلع ٹھٹھہ سندھ اعجاز شاہ شیرازی و دیگر، بشیر داؤد ولد سیلمان داؤد، مریم داؤد اور دیگر کے خلاف انکوائریاں بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے نیب افسران کو ہدایت کی کہ وہ شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشن کو قانون، شفافیت اور میرٹ کے مطابق نمٹائیں۔